Friday 8 November 2013

اردو قواعدو انشاء,

اردو قواعدو انشاء
اسم:Noun
·       جو لفظ اپنی پہچاں خود کرائے ۔(جو اپنا تعارف آپ ہو)۔
·       جس لفظ کو سمجھنے کے لیے دوسرے لفظ کی ضرورت نہ پڑے۔
مثال:انسان،اللہ،کائنات،مسجد،مکاں،ہادی،خلا،ہوا،بینائی(دیکھنے کی طاقت)،سامعت(سننے کی صلاحیت)،سوچ،خوشی،غم وغیرہ۔
فعل:Verb
v   الیسا لفظ جس میں کام کا کرنا ،ہونا،سہنا پایا جائے۔
v   جس میں وقت(زمانہ) پایا جائے۔یعنی کام کب ہوا(ماضی،حال،مستقبل)۔
مثال:پڑھا/پڑھا تھا/پڑھتا تھا۔۔۔۔پڑھتا ہے۔۔۔۔پڑھے گا۔۔۔۔۔کام کے ساتھ زمانہ بھی بتاتا ہے۔یعنی وقت کا تعین بھی ہے۔
حرف:Conjuction
اسا لفظ جو مہ فعل ہو اور نہ اسم ہو،بل کہ ایک اسم کو دوسرے اسم سے،اسم کو فعل سے  ملانے کے کام آئے،اسے حرف کہتے ہیں۔
مثال:نے ،سے کو ،پر ،تک،اوپر،نیچے،اور،و،کہ،جوں جوں،توں توں،تو ،اگر،گر ؤگیرہ۔
قافیہ:
شعر کے آخر میں آنے والے ہم آواز لفظ/الفاظ(ہم وزن)کو قافیہ کہا جاتاہے۔
لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری
اس شعر میں "تمنا "اور "خدایا" قافیہ ہیں۔
یارب دلِ مسلم کو وہ زندہ تمنا دے
جو قلب کو گرما دے،جو روح کو تڑپا دے
اس شعر میں"تمنا " اور تڑپا" قافیہ ہیں۔
ردیف:
وہ الفاظ جو شعر کے آخر میں قافیہ کے بعد آتے ہیں،اور(جوں کے توں)دہرا دیے جاتے ہیں۔ردیف کہلاتے ہیں۔
مثال:اوپر والی(درج بالا)دونوں مثالوں میں"میری"اور "دے" ردیف ہیں۔
ہو مرا کام غریبوں کی حمایت کرنا
درد مندوں سے ضعیفوںسے محبت کرنا
اس مثال میں"کرنا" ردیف ہے۔
تلمیح:
کسی تاریخی واقعے یا شخصیت کی طرف اشارہ کرنا،اور اسے موجودہ استعمال(واقعے) میں پس منظر کے طور پر استعمال کر نا۔تلمیح کہلاتاہے۔
مثال:
·       کشتیٔ نوح/طوفانِ نوح۔۔۔۔۔حضرت نوح ؑ کے واقعے کی طرف اشارہ ہے(قرآن میں دیکھیں/پڑھیں)۔
·       چاہِ یوسفؑ/پرادرانِ یوسف/عزیز مصر/زلیخا/دیدۂ یعقوب/ماہَ کنعاں۔۔۔وغیرہ ۔حضرت یوسف ؑ کے واقعے کی طرف اشارہ ہے(قرآن میں دیکھیں/پڑھیں)۔

·       خضر وسکندر/آبِ حیات/آب، حیوان۔۔۔حضرت خضر اور سکندر(ذولقرنین)کے واقعے کی طرف اشارہ ہے۔