Thursday 6 April 2017

نصاب اور نوٹس  سالانہ امتحان ،چھٹی جماعت 2017
اسباق: ملکۂ کہسار، مادرِ ملت فاطمہ جناح ، سائنس کے کرشمے،اسلامی سربراہی کانفرنس صحت و صفائی ،محنت کی برکات، ۔
نظمیں: بادل کا گیت، محنت، ہمارا وطن۔قواعد وا نشا: تذکیر و تانیث، واحد، جمع، محاورات ۔مضمون نویسی : وقت کی پابندی ، نظم و ضبط، میں کیا بننا چاہتا ہوں،محنت کی عظمت۔خطوط نو یسی: والد صاحب کے نام ،اپنی تعلیمی مصر و فیا ت کی تفصیل  ۔دوست /سہیلی کے نام سالگرہ میں شرکت کی دعوت کا خط۔
کہانیاں: غرور کا سر نیچا، جیسا کرو گے ویسا بھرو گے، سانچ کو آنچ نہیں۔
آر، ٹی ،ایس  ٹیسٹ 1:       سائنس کے کرشمے، ملکۂ کہسار، بادل کا گیت ،وقت کی پابندی،غرور کا سر نیچا، والد کے نام خط تعلیمی مصروفیات کی تفصیل۔
آر، ٹی ،ایس ٹیسٹ 2:                       محنت کی برکات، مادرِ ملت فاطمہ جناح، محنت، دوست/ سہیلی کے نام سال گرہ  پر دعوت کا خط، جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔
آر، ٹی ،ایس ٹیسٹ 3:                       صحت و صفائی، اسلامی سربراہی کانفرنس، ہمارا وطن، سانچ کو آنچ نہیں۔(تمام مشقی سوالات، سبق کے اندر سوالات)۔
نوٹ:سالانہ امتحان 2017 کا نصاب(Syllabous) درج ذیل ہو گا۔
1): مختصر سوالات دیے جائیں گے اور ان کے جوابات دینا ہوں گے۔ان دونوں اجزا کے کل نمبر:10 ہوں گے۔مثال:
·     سوال:حمد کیا ہے؟                     جواب:حمد اللہ کی تعریف کو کہتے ہیں۔
·     حمد اور نعت میں کیا فرق ہے؟      جواب:حمد اللہ کی تعریف اور نعت حضرت محمد ﷺ کی تعریف کو کہتے ہیں۔
2)طویل سوا لات،جو مشقی سوالات اورسبق کے اندر سے بھی دیے جاسکتے ہیں۔ان کے نمبر(Marks) تین(3) سے پانچ(5) تک ہوسکتے ہیں۔مثال:
سوال: ٹیپ کا مصرع کیا ہوتا ہے؟نظم"ہم ایک ہیں"کا ٹیپ کا مصرعہ لکھیں۔
جواب:جو پہلے بند کا آخری مصرع ہو۔اور ہر بند کے آ خر میں  دہرایا جا ئے۔اسے ٹیپ کا مصرع کہتے ہیں۔نظم "ہم ایک ہیں" میں ٹیپ کا مصرع ہے"اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں،ہم ایک ہیں"۔
3) (الف)واحد کے جمع اور جمع کے واحد بنائیں۔(نمبر5)۔۔۔۔پانچ واحد کے جمع یا جمع کے واحد بنانے ہوں گے۔                                         5
 (ب)الفاظ/متضاد'یا'الفاظ/مترادف(نمبر5)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پانچ الفاظ کے متضاد الفاظ  بنانے ہوں گے۔                                           5
4)نظم کے اشعار کی تشریح اور شاعر کا نام بھی لکھیں۔                                                                                                                          5
5)الفاظ اور محاورات کے جملے بنائیں۔                                                                                                                                                 10
 اسباق  میں دیے   گئے محاورات جملے بنانے کے لیے دیے جائیں گے۔دس محاورات کو جملوں میں استعمال کرنا ہو گا۔                                         10
6)کہانی/خط لکھنا۔ والد صاحب کے نام ،اپنی تعلیمی مصر و فیا ت کی تفصیل  ۔دوست /سہیلی کے نام سالگرہ میں شرکت کی دعوت کا خط۔        10
·     سانچ کو آنچ نہیں،غرور کا سر نیچا،جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔ان میں سے کسی ایک پر کہانی لکھنا ہو گی۔
7)مضمون نویسی۔۔۔دیے   گئے عنوانات میں سے کسی ایک پر مضمون لکھنا۔                                                                                             15
وقت کی پابندی ، نظم و ضبط، میں کیا بننا چاہتا ہوں،محنت کی عظمت۔ان میں سے کسی ایک پر مضمون لکھنا ہوگا۔
مادرِ ملت۔ فاطمہ جناح
معتمد
قابلِ بھروسہ/سیکرٹری
شرمندۂ تعبیر
پورا کرنا/مکمل ہونا
ترویج
پھیلانا/جاری کرنا
شانہ بشانہ
ساتھ ساتھ
تنظیم
ترتیب/انجمن
کنارہ کش
الگ ہونا
جراحی
آپریشن
دلی تمنا
خواہش/آرزو
پیرو کار
حکم ماننے والا
خیرباد
اللہ حافط/چھوڑ دینا
دور اندیش
عقل مند/دانا
روح پھونکنا
نئی زندگی دینا
سوال1:مختصر جواب دیں۔
1)  محترمہ فاطمہ جناح کب اور کہاں پیدا ہوئیں؟                  جواب:محترمہ فاطمہ جناح 31 جولائی 1893 ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔
2)   محترمہ فاطمہ جناح کس مقصد کے تحت قائدِ اعظم  کے ساتھ لندن گئی تھیں؟
جواب:قائدِ اعظم جب گول میز کانفرنس میں شرکت کے لیے لندن گئے تو محترمہ فاطمہ جناح بھی ان کے ساتھ تھیں۔انھوں نے اچھے سیاسی مشورے دیے۔
3)   محترمہ فاطمہ جناح نے اپنی ساری زندگی کس بات کے لیے وقف کر دی؟جواب: محترمہ فاطمہ جناح نے اپنی ساری زندگی قومی مفادات کے لیے وقف کر دی۔
4)   محترمہ فاطمہ جناح نے کس پلیٹ فارم سے تعلیمی خدمات کا سلسلہ جاری رکھا؟
جواب: محترمہ فاطمہ جناح نے  اپوا (APWA)کے پلیٹ فارم سے تعلیمی خدمات کا سلسلہ جاری رکھا۔وہ اپوا کی سرپرست رہیں۔
5)   محترمہ فاطمہ جناح کی کون سی خدمات آبِ زر سے لکھنے کے لائق ہیں؟
جواب: محترمہ فاطمہ جناح کی مہاجرین کی آباد کاری خصوصاً کشمیری مہاجرین کی دست گیری ،جیسی خدمات 'آبِ زر'سے لکھنے کے قابل ہیں۔
6)   محترمہ فاطمہ جناح کو کہاں دفن کیا گیا؟                          جواب:محترمہ فاطمہ جناح کو قائدِ اعظم کے مزار کے احاطے میں دفن کیا گیا۔
سوال 2:کوئٹہ کے مقا م پر محترمہ فاطمہ جناح خواتیں سے خطاب کرتے ہوئے  کیا فرمایا؟
جواب:خواتین نے اب تک تحریکِ آزادی میں کوئی خاص حصہ نہیں لیا۔ہم قوم کی مدد کرسکتی ہیں۔ہماری ضرورتیں اقتصادی، معاشرتی، تعلیمی اور سیاسی ہیں۔ہ اپنی صلاحیت کے مطابق اپنے خاندان اور قوم کی مدد کریں۔
سوال 6: درج ذیل کے مترادف لکھیں۔
خواتین
عورتیں
قوم
ملت
اقتصادی
مالی
قوت
طاقت
لائق
قابل
حیثیت
بساط/درجہ
سوال7: درج ذیل الفاظ کو جملوں میں اس طرح استعمال کریں کہ ان کا مفہوم واضح ہو جائے۔
مقبولیت
محترمہ فاطمہ جناح کو خواتین میں مقبولیت حاصل تھی۔
تنظیم
محترمہ فاطمہ جناح نے اپوا(APWA) تنظیم کے تحت تعلیمی خدمات کا سلسلہ جاری رکھا۔
پیروکار
ہم سب اسلامی تعلیمات کے پیرو کار ہیں۔
جذبہ
قوم کی حفاظت اور ملک پر قربان ہونے کا جذبہ ہر پاکستانی میں ہے۔
بے مثال
محترمہ فاطمہ جناح میں بے مثال صلاحیتیں موجود تھیں۔
سوال 8: درج  ذیل کے متضاد لکھیں۔
حوصلہ افزائی

براہِ راست
بالواسطہ
قوت
کم زوری
وفات
زندگی


ملکۂ کہسار۔۔۔مری
نبر د آزما
مقابلہ کرنا
سہانا
اچھا
آغوش
گود
سحر انگیز
جادو کرنے والا
عشرے
دس دن
خُنَک
ٹھنڈا
مبہوت
حیران/ہکا بکا
سیّاح
سیر کرنے والا
یخ بستہ
ٹھنڈا
دورانیے
وقفے
محور
مرکز








سوال:سطحِ سمندرسے مری کی بلندی کتنی ہے؟     جواب: مری سطحِ سمندرسے تقریباً 7500 فٹ بلند ہے۔
سوال:مری میں برف باری کب ہوتی ہے؟         جواب: دسمبرکے آخرے   عشرے سے لے کر فروری کے ابتدائی عشرے تک دورانیہ ،شدید برف باری کا زمانہ ہے۔
سوال:مری کو ملکۂ کہسارکیوں کہا جاتا ہے۔                         جواب: دل فریب خوب صورتی اور دل کش نظاروں کی وجہ سے مری کو"ملکۂ کہسار" کہا جاتا ہے۔
سوال:مری کے لوگوں نے انگریزوں کے خلاف کون سی جنگ لڑی؟                     جواب: مری کے لوگوں نے انگریزوں کے خلاف گوریلا جنگ لڑی۔
سوال:انگریزوں کو مری میں قدم جمانے کا موقع کب میسرآیا؟جواب؛1857ء کی جنگِ آزادی میں مسلمانوں کو ناکامی ہوئی تو انگریزوں کو مری میں قدم جمانے کا موقع ملا۔
سوال:مری کے راستے میں کون سے درخت ہیں؟                                جواب: اسلام آبادسے مری جاتے ہوئے راستے کو دونوں جانب چیڑ اور صنوبر کے درخت ہیں۔
سوال: کیا قائدِ اعظم کبھی مری گئے؟                                                جواب: جی ہاں قائدِ اعظم محمد علی جناح 1946ء میں کشمیرسےواپس آتے ہوئے   مادرِ ملت فاطمہ جناح کے ساتھ مری تشریف لائے تھے۔اور مری کے جی او پی چوک میں فرزندانِ اسلام سے خطاب کیا۔
سوال: کیا مری میں کوئی ادارہ ہے؟جواب: مری میں دو ادارے بہت مشہور ہیں۔(1)گھوڑا گلی کے مقام پرسکاؤٹ کی تربیت گاہ۔(2)مشہور تعلیمی درس گاہ لارنس کالج۔
سوال:مری سے کن مقامات تک جایاجاسکتاہے؟
جواب: ایک بل کھاتی سڑک مری کو ایبٹ آبادسے ملاتی ہے۔اس سڑک کے توسط سے ایوبیہ،خانس پور،باڑا گلی اور نتھیا گلی کی سحرانگیزمقامات کی سیر کی جاسکتی ہے۔
سوال:مری کس علاقے کا ایک تاریخی اور تفریحی پہاڑی مقام ہے؟                        جواب: مری پنجاب کا ایک تاریخی اور تفریحی پہاڑی مقام ہے۔
سوال:انیسویں صدی کی تیسری دہائی میں مری میں بیس کیمپ کس نے بنایا۔جواب: انیسویں صدی کی تیسری دہائی میں انگریزوں نے مری میں بیس کیمپ کس نے بنایا۔
سوال:درج ذیل تراکیب  اور محاورات کو جملوں میں استعمال کریں۔
جواب: صحت افزا۔صحت دینے والی جگہ              مری ایک خوب صورت صحت افزا مقام ہے۔
نبرد آزما ہونا۔مقابلہ کرنا                                    مری کے لوگ انگریزوں  کے خلاف نبرد آزما ہو ئے۔
فرزندانِ اسلام۔اسلام کے بیٹے                         فرزند انِ اسلام ہر لمحے اسلام کے نام پر اپنی جانیں قربان کرنے کو تیار رہتے ہیں۔
قابلِ دید۔دیکھنے کے قابل                                  مری ایک قابلِ دید خوب صورت،تاریخی اورتفریحی مقام ہے۔
بادل کا گیت
آفت
مصیبت
دمکا
چمکا
بلبلانا
تڑپنا۔ بے قرار ہونا
پٹخنی
اٹھا کر پھینکنا
شعاعیں
کرنیں
بپھرا
بگڑنا
پربت
پہاڑ
گتھی
گرہ۔الجھن
کائی
پھپھوندی/پانی کا جالا
لپکا
دوڑا/جھپٹا
دھکیلا
دور پھینکا
اکڑا
اڑا/اڑنا/ضد کرنا
گرجا
غصے کی آواز
فانی
ختم ہونے والی
میلا/میلہ
سیر/تماشا
غم
دکھ
راز
چُھپی ہوئی بات
کون جانے
کوئی نہیں جانتا
اشعار کے اندر  کی مشکل تراکیب کے معانی
سمندر کی گہرائیوں
سمندر کے نیچے(تہہ)
تارے دکھائیں
بلندیوں پر لے جائیں
لہروں کی پرچھائیوں
لہروں میں(سایا)
نشیلی ہوائیں
مست ہوائیں
شوخ تپتی شعاعیں
گرم کرنیں
ستاروں کی دھن
ستاروں تک پہنچنے کی لگن
وطن چھوڑ آیا
وطن سے دور آگیا
شاخوں پر بٹھانا
عزت دینا
پہاڑوں پہ چھایا
پہاڑوں پر اڑنے لگا
آفت ڈھانا
ظلم کرنا
چوٹی دکھائی
بلندی کا راستہ دکھایا
شوخ پریاں ہوا کی
ہواؤں کی شوخیاں
بجلی کا کوڑا
بجلی کے کڑکنے کی آواز
گھوم آیا
سیر کر آیا
دھواں بن کے چمکا
بھاپ بن کر سورج کے آگے آیا
دیا بن کے دمکا
روشن ہوا
کسی کو نہ تھا رنج
کسی کو دکھ نہیں تھا
میں رویا تو دنیا لگی مسکرانے
بارش ہوئی تو دنیا والے خوش ہوئے
زمیں دھل چکی تھی
زمیں کی آلودگی ختم ہو گئی تھی
زندگی گھل چکی تھی
زندگی ختم ہو چکی تھی
گھتی کھل چکی
راز ظاہر ہو گیا/بات معلوم ہو گئی
دن پھرنا
اچھے دن آنا
مشقی سوالات:
مختصر جواب دیں۔
‌أ)   بادل کا گھر کہاں ہے؟                                                  جواب:بادل کا گھر سمندر کی  گہرائیوں میں تھا۔
‌ب)                       بادل کو ایک دن تپتی ہواؤں نے کیا کہا؟                        جواب:بادل کو تپتی ہواؤں نے تاروں کی دنیا دیکھنے کی دعوت دی۔
‌ج) بادل نے کس دھن میں وطن چھوڑا؟                            جواب:بادل ستاروں کی دھن میں وطن چھوڑ آیا۔
‌د)    بادل تھک گیا تو اس نے کیا کیا؟                                    جواب:بادل جب تھک گیا تو زور سے بلبلایا۔
‌ه)    بادل کے رونے سے کیا مراد ہے؟                                 جواب:بادل کے رونے سے مراد ہے بارش ہونا۔
‌و)    بادل کے رونے سے دنیا کیوں مسکراتی ہے؟                   جواب:بادل کے رونے کا مطلب ہے 'بارش ہونا'۔جب بارش ہوتی ہے تو لوگ خوش ہوتے ہیں۔
‌ز)    بادل کی آخر کار کون سی گتھی کھلی؟ جواب:بادل پر یہ  راز ظاہر ہوا کہ یہ دنیا فانی ہے۔میں بھی زمیں کو دھونے کے بعد نالے،دریا اور سمندر میں جا کر ملوں گا۔
سوال4:درج ذیل الفاظ کے مترادف لکھیں۔
آفت
مصیبت
پربت
پہا ڑ
رنج
د کھ  /غم




بلبلایا
رویا
شاخ
ٹہنی/ڈالی
دھرتی
زمین




سوال 5:واحد کے جمع اور جمع کے واحد لکھیں۔
لہر
لہریں
شعاع
شعاعیں
شاخ
شاخیں
گتھی
گتھیاں
گہر ائی
گہرائیاں
ہوا
ہوائیں
جھونکا
جھونکے


سوال 7: درج ذیل الفاظ کو جملوں میں استعمال کریں۔آنسو،پربت، جھونکا، فانی، راز۔
آنسو
ذرا ذرا سی بات پر آنسو بہانا بری بات ہے۔آنسو صرف اللہ کی یاد میں بہانے چاہیں۔
پربت
میرے سامنے والے پربت کا منظر بہت سہانا تھا۔
جھونکا
ہوا کا ایک آوارہ جھونکا آیا اور بہت کچھ اڑا کر لے گیا۔
فانی
یہ دنیا فانی ہے۔یہاں دل مت لگاؤ۔
راز
راز ایک امانت ہے۔کسی کا راز کسی دوسرے کو مت بتاؤ۔
سوال 8:درج ذیل الفاظ کے متضاد لکھیں۔فانی، گہرائی، رنج، وطن، افسوس۔
فانی
باقی
گہرائی
پا یابی/اونچائی
رنج
راحت
وطن
پردیس
افسوس
خوشی
سوال:نظم' بادل کا گیت' کو کہانی کے انداز میں لکھیں۔                       کہانی کا خاکہ(ڈھانچہ):
یہ کہانی ایک زندگی کی کہانی ہے۔بظاہر یہ ایک پانی کے قطرے سے بننے والے بادل کی کہانی ہے۔بادل کی زندگی کا چکر ہے۔
لیکن یہ پوری دنیا  کی کہانی ہے۔بادل اپنی کہانی یوں شروع کرتا ہے: میرا گھر سمندر کی گہرائیوں میں تھا۔میں لہروں میں اچھلتا،
کودتا اور سیپیوں میں رہتا تھا۔اور مجھے کسی چیز کا غم نہیں تھا۔میں اپنے آپ میں مگن اور مطمئن تھا۔ایک دن سورج بہت تیز تھا۔
میں بھی سمندر کی سطح پر کھیل کود رہا تھا۔گرم شوخ کرنوں نے مجھے بلندیوں کی سیر کرنے کے لیے سبز باغ دکھائے۔آسمان
کے تارے دکھانے کا وعدہ کیا۔مست کر دینے والی ہواؤں  کے دوش پر بیٹھ کر آسمان کے ایک کنارے سے دوسرے
 کنارے تک  کی اڑان کا جھانسا دیا۔ میں شوخ گرم ہواؤں کی باتوں میں آگیا۔اور اپنے گھر کو خیرباد کہہ کر ان کے ساتھ ہو لیا۔
ہواؤں نے مجھے عزت دی۔ بلندیوں تک مجھے لے گئیں، اور میں پہاڑوں پر چھا گیا۔  یوں لگتا تھا کہ ہر طرف میری حکم رانی ہے۔
 اچانک ایک تیز جھونکا مجھے اڑا کر ایک بلند پہاڑ کے چوٹی پر لایا اور کہا کہ اس سے لڑ کر دکھا۔ میں طاقت کے نشے میں چور تھا۔
پہاڑ کی چوٹی سے جا ٹکرایا۔ وہ میرے سامنے ڈٹ گیا۔میں گرجنے لگا۔ وہ بھی غصے میں آگیا۔میں اسے چھیڑنے لگا۔لیکن یہ
ایک تلخ حقیقت ہے کہ دنیا فانی ہے۔ہر چیز اپنے آپ کو کھوتی ہے۔ مٹتی ہے۔پہاڑوں نے مجھے اٹھا کر نیچے پھینکا۔ کہ میں بد دل
ہو کر میدانوں کی طرف چل پڑا۔اب مجھے ہواؤں کی شوخ پریاں پورے آسمان پر لیے پھرتی تھیں۔ میں سارے آسمان پر
تیرنے لگا۔ دنیا کے اس کنارے سے اُس کنارے تک اڑتا پھرا۔ یہاں تک کہ میں تھک کر چور ہو گیا۔میرا جسم دکھنے لگا۔ آخر
 میں بجلی بن کر کڑکا۔ یہ ایک اور طرح کا نشہ تھا۔ میں حملہ کرتا،پلٹتا ،گرجتا اور چمکتا تھا۔ کبھی بادل کے دھوئیں کی صورت اڑتا ،
کبھی بجلی کے دیے کی طرح چمکتا تھا۔لیکن کوئی چیز میرے غم کا اندازہ نہ کرسکی۔آخر میں زمین کے قریب آگیا۔میں دنیا کو اپنا غم
اور دکھ بتانا چاہتا تھا۔میرا خیال تھا کہ میرا رونا دیکھ کر دنیا بھی رو ئے گی۔لیکن جو نہی میں نے آنسو بہائے (بارش کی صورت
 برسنے لگا) تو   تولوگ خوش ہونے لگے۔ میرے آنسوؤں(بارش) نے زمین کو دھو دیا۔ آلودگی کو ختم کر دیا۔اس طرح میری
زندگی کا ایک دور ختم ہو گیا۔ لیکن مجھ پر ایک راز کھل چکا تھا۔ "ہنسو گے ،ساتھ ہنسے گی دنیا،بیٹھ اکیلے رونا ہو گا"۔ اور مجھے یہ بھی
معلوم ہو گیا۔کہ میرے وجود کا اس طرح ختم ہونا ہی میری زندگی ہے۔اب میں ندی نالوں سے ہوتے ہوئے پھر سمندر میں جا
کر مل جاؤں گا۔یوں میری زندگی کی کہانی مکمل ہو جائے ۔
نوٹ: پانی کا ایک قطرہ دھوپ(گرمی) کی وجہ سے بخارات(vapours) بن کر  آسمان کی بلندی پر پہنچ جاتا ہے۔پہاڑوں ،
دریاؤں اور میدانوں کے اوپر سیر کرتا ہے۔اور آخر تھک کر اپنی گزشتہ زندگی کو یاد کرتا ہے۔ یوں بارش ہوتی ہے۔اور پھر پانی
کا قطرہ سمندر میں جا ملتا ہے۔یہ پانی کے قطرے کی یا بادل کی کہانی ہے۔
بظاہر:Apparently
قطرہ:Drop of water
زندگی کا چکر: Cycle of life
دوش:Shoulder  /کندھا
مست:Happy/Emotional
اڑان: Fly
جھانسا:Deceive /دھوکا
خیر باد:چھوڑ دینا Leave
جھونکا: Blow of wind
چوٹی: Top (of mountain)
طاقت کے نشے میں چور:
آلودگی: Pollution
دھوئیں کی صورت: In vapours
دیے: چراغ  Lamp
بجلی بن کر کڑکا:

محنت کی برکات
چنگل
قید
کاہلی
سستی
آسائش
آرام
عار
توہین
نہال
پودے
پائے داری
مضبوطی
پیوند
جوڑ
پہلو تہی
توجہ نہ دینا
مشعلِ راہ
راستے کی روشنی
پیشِ نظر
نظر کے سامنے



ثمرات
پھل





سوال1:مختصر جواب دیں۔
‌أ)   دنیا میں ہر کام کے لیے کس چیز کی ضرورت  ہوتی ہے؟                      جواب:دنیا میں ہر کام کے لیے حرکت،طاقت اور قوت کی ضرورت ہوتی ہے۔
‌ب)  :کام کی انجام دہی کیا کہلاتی ہے؟                                   جواب: کام کی انجام دہی محنت کہلاتی ہے۔
‌ج)    کیسا انسان مذہبی اعتبار سے قابلِ قبول نہیں؟                 جواب:مذہبی اعتبار سےایک کاہل،سست اور بے عمل انسان قابلِ قبول نہیں ہے۔
‌د)      اسلامی تعلیمات کی روشنی میں کام کرنے والے کو کیا کہا گیا ہے؟         جواب: اسلامی تعلیمات کی روشنی میں کام کرنے والے کو اللہ کا دوست کہا گیا ہے۔"الکاسب حبیب اللہ"
‌ه)    ہمارے پیارے نبی ﷺ کون کون سے کام اپنے ہاتھوں سے کیا کرتے تھے؟
جواب:ہمارے پیارے نبی ﷺ اپنا ہر کام خود کرنے میں فخر محسوس کرتے تھے۔اپنے جوتے خود گانٹھتے اور پھٹے کپڑوں کو پیوند بھی خود لگایا کرتے تھے۔
ہمارے لیے کن کی زندگی مشعلِ راہ ہے؟                            جواب:ہمارے لیے حضورِ  اکرم ﷺ کی زندگی مشعلِ راہ ہے۔
و)انسانی زندگی میں نکھار کیسے آتا ہے؟                جواب:انسانی زندگی میں نکھار، معیار اور وقار سے ہی آتا ہے۔اور کوئی شخص ایسا نہیں جو محنت و مشقت کے بغیر، کام یابی اور کام رانی کا دعویٰ کرسکے۔
سوال4:درج ذیل الفاظ کو جملوں میں اس طرح استعمال کریں کہ تذکیر و تانیث واضح ہو جا ئے۔کاہل، تبلیغ، شہرت، مثال، کائنات۔
الفاظ
معی
جملے(جملہ اس طرح بنائیں کہ معلوم  ہو کہ لفظ مذکر ہے یا مؤنث ہے)
کاہل
سست
کاہل آدمی کو کوئی شخص پسند نہیں کرتا۔(مذکر)۔۔۔۔۔کاہل آیا۔۔۔کاہل آئی۔۔۔!؟
تبلیغ
پہچانا
مسلمانوں پر اسلام کی تبلیغ فرض ہے۔(مؤنث)۔۔۔۔تبلیغ کیا۔۔۔تبلیغ کی۔۔۔!؟یا ۔۔۔کا تبلیغ۔۔۔کی تبلیغ!
شہرت
مشہوری
قائدِ اعظم شہرت کی بلندیوں پر ہیں۔(مؤنث)۔۔۔۔۔شہرت کا۔۔شہرت کی۔۔!؟
مثال
نظیر
حضورِ اکرم ﷺ کی شخصیت ، بے مثال ہے۔(مؤنث)۔مثال تھا۔مثال تھی۔!؟
کائنات
دنیا
اللہ تعالیٰ نے کائنات بنائی۔(مؤنث)۔۔۔۔کائنات بنایا۔۔۔کائنات بنائی۔۔۔!؟
سوال 5:پانچ اسمِ نکرہ تلاش کر کے لکھیں۔
سوال 6:ہمیں تحریکِ پاکستان میں شامل شخصیات کی زندگی سے کیا سبق ملتا ہے؟
جواب: تاریخِ پاکستان میں شامل کئی شخصیات ایسی ہیں جن سے ہم سیکھ سکتے ہیں۔ان میں سرسید، قائدِ اعظم،علامہ محمد اقبالؒ، وغیر شامل ہیں۔یہ قومی راہ نما منھ میں سونے کا چمچ لے کر پیدا نہیں ہوئے۔حصولِ تعلیم اور حصولِ مقصد کے لیے دن رات محنت کی۔اور برِ صغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک الگ ملک کے خواب کو عملی صورت بھی دی۔
سوال7:بزرگانِ دین نے اپنی زندگی کیسے بسر کی؟
جواب: بزرگانِ دین نے  مشکل ترین حالات میں تعلیم حاصل کی۔اپنے دلوں کو "تزکیہ نفس" سے پاک کیا۔پھر ہزاروں میل سفر کر کے،اسلام کی تبلیغ کے لیے برِ صغیر آئے۔ان کے لیے حضورِ اکرم ﷺ کی ذات عملی نمونہ تھی۔
سوال 9: درج ذیل الفاظ کی جمع لکھیں۔عیب، مثال، ثمر، آسائش، فرد۔                 جواب:
عیب
عُیُوب
مثال
امثلہ
ثمر
ثمرات
آسائش
آسائشات/آسائشیں
فرد
افراد
سوال10:درج ذیل الفاظ کے متضاد لکھیں۔حرکت، طاقت، پائے داری، خالق، شہرت۔                         جواب:
حرکت
سکون
طاقت
کم زوری
پائے داری
عارضی/وقتی
خالق
مخلوق
شہرت
گم نامی
سوال11:سبق"محنت کی برکات"کا خلاصہ  اپنے الفاظ میں لکھیں۔
جواب:حرکت کام کرنا ہے۔کام کرنے والا اللہ کو پسند ہے۔مذہب اور سیرت النبی ﷺ سے بھی یہی سبق ملتا ہے۔آپ ؐ اپنا ہر کام خود کرتے تھے۔تحریکِ پاکستاں کے راہ نماؤں کی زندگی سے بھی یہی بات سامنے آتی ہے۔بزرگانِ دین کی زندگی بھی یہی بتاتی ہے کہ مسلسل محنت سے کام یابی حاصل ہوتی ہے۔محنت سے انسانی زندگی میں نکھار،معیار اور وقار پیدا ہوتا ہے۔کسان ہو یا طالب علم وقت پر محنت کرنے کا نتیجہ کام یابی ملتی ہے۔بابائے قوم نے بھی کام،کام اور بس کام کی نصیحت کی۔اگر ہم محنت کو اپنا زیور بنا لیں تو انفرادی اور قومی طور پر ترقی کر سکتے ہیں۔
سوال 12: مولانا الطاف حسین حالی  کے اشعار اپنی کاپی میں خوش خط لکھیں اور ان کا مفہوم بھی لکھیں۔
مشقت کی ذلت جنھوں نے اٹھائی                        جہاں میں ملی ان کو آخر بڑائی
کسی نے بغیر ان کے ہرگز نہ پائی                           فضیلت ،نہ عزت،نہ فرماں روائی
نہال اس گلستاں میں جتنے بڑھے ہیں                     ہمیشہ وہ نیچے سے اوپر چڑھے ہیں   
جواب:تشریح:           جن لوگوں نے محنت کی سختی کو برداشت کیا۔وہ لوگ دنیا میں کام یاب ہوئے۔دنیا میں محنت کے بغیر کسی ے ترقی نہیں کی۔اور نہ ہی عزت حاصل کی۔کیوں کہ چھوٹے پودے بڑے ہوتے ہیں۔اسی طرح محنتی اور چھوٹے لوگ محنت کر کے بڑے لوگ بنتے ہیں۔
سائنس کے کرشمے                           سوال نمبر1:مختصر جواب دیں۔
‌أ)   انسان نے سائنس کا علم کیسے سیکھا؟
جواب:پتھروں کو رگڑ کر آگ جلا نے، اپنے بدن کو کپڑوں سے ڈھانپنے اور دیگر چیزوں کا شعور حاصل کرنے سے انسان نے سائنس کا علم سیکھا۔
‌ب)                       انسان نے زمین کے سر بستہ راز  وں سے پردہ اٹھانے کے بعد کیا کیا؟   جواب:زمین کے سر بستہ راز وں سے پردہ اٹھانے کے بعد چاند تک رسائی حاصل کی۔
‌ج) انسان نے کس طرح اپنی زندگی کو پُر آسائش اور سہل بنایا؟             جواب:انسان سائنس کی وجہ سے ہی سمندر کی تہہ میں اتر کر اور زمین کے سینے کو چیر کر اس میں سونا،ہیرے،موتی اور دیگر قیمتی معدنیات دریافت کیں۔یوں اپنی زندگی کو پُر آسائش بنایا ۔
‌د)    صنعت و حرفت کا دارو مدار کس چیز پر ہے؟                    جواب:صنعت و حرفت اور روزمرہ زندگی کے کم و بیش تمام ہی معاملات کا دار و مدار بجلی پر ہے۔
‌ه)    سائنس کی ہلاکت خیز ایجادات کون سی ہیں؟                  جواب:ایٹم بم،ہائیڈروجن بم اور لیزر ہتھیار ہلاکت خیز ایجادات ہیں۔
‌و)    یہ زمین اور معاشرہ کس طرح امن،محبت اور بھائی چارے کا نمونہ بن سکتا ہے؟
جواب:اگر ہم سائینسی ایجادات کو انسانی فلاح و بہبود اور بہتری کے لیے استعمال کریں تو یہ زمین اور معاشرہ امن، محبت اور بھائی چارے کا نمونہ بن سکتا ہے۔
‌ز)    قدیم تریں پیشے کون سے ہیں؟                                       جواب:کھیتی باڑی اور زراعت انسان کے قدیم ترین پیشوں میں سے ہیں۔
‌ح) آج کے دور کی حیرت انگیز ایجاد کون سی ہے؟                                                 جواب:آج اس دور کی حیرت انگیز ایجاد کمپیوٹر ہے۔
‌ط)   انسان نے پیغام رسانی کیسے کی؟                     جواب:پیغام رسانی سب سے پہلے کبوتر کے ذریعے کی۔اس کے بعد شاہین(عقاب/باز) اور نیولا بھی استعمال ہوا۔آج ٹیلی فون، موبائل اور انٹر نیٹ کے ذریعے پیغام رسانی کی۔
‌ي) انسان زندگی میں انقلاب کیسے برپا ہوا؟                          جواب:پہیا کی دریافت سے انسانی زندگی میں انقلاب پیدا ہو گیا۔
سوال نمبر4:درج ذیل تراکیب کے معنی لکھیں اور انھیں اپنے جملوں میں استعمال کریں۔چشم پوشی کرنا، بیش بہا، مرہونِ منت، پیغام رسانی، فلاح و بہبود۔جواب:
چشم پوشی کرنا
ہمیں وقت پر نماز پڑھنےسے چشم پوشی نہیں کرنی چاہیے۔
بیش بہا
ہماری زندگی اللہ کا بیش بہا تحفہ ہے۔
مرہونِ منت
ہماری زندگی ہمارے والدین کی مرہونِ منت ہے۔
پیغام رسانی
شروع شروع میں کبوتر پیغام رسانی کے لیے استعمال کیے جاتے تھے۔
فلاح و بہبود
ہمیں انسان کی فلاح و بہبود کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔
سوال 7:درج ذیل الفاظ کے جمع کے واحد اور واحد کے جمع بنائیں۔دور، فریضہ، سفر، امراض، ادویات۔
دور
ادوار
فریضہ
فرائض
سفر
اسفار
مرض
امراض
/دواادویہ
ادویات
سوال8: اپنی پسندیدہ سائنسی ایجاد کا نام لکھیں اور پسندیدگی کی وجہ بھی بتائیں۔
جواب:میری پسندیدہ سائنسی ایجاد موبائل ہے۔یہ کم وزن ہے۔چھوٹا ہے۔اس میں فون اور کمپیوٹر دونوں کی خصوصیات موجود ہیں۔اور جدید موبائلز میں پروجیکٹر بھی آ رہے ہیں۔یوں یہ دنیا کی تیتی ترین ایجاد ہے۔ہم فون، ویڈیو کالز اور انٹر نیٹ کی تمام سہولیات سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
نوٹ: "سائنس کے کرشمے" پر ایک مضمون لکھیں۔
جواب:عقلی تجرباتی علوم کو عموماً  سائنسی علوم کہا جاتا ہے۔پہیے کی ایجاد سے لے کر آج تک کی جدید ترین ایجادات جو انسانی زندگی کا لازمی جزو بن چکی ہیں۔ حیرت انگیز بھی ہیں اور دل چسپ بھی۔آج انسان اپنے ہاتھ میں پوری دنیا لیے پھرتا ہے۔ایک چھوٹا سا موبائل اسے دنیا بھر سے رابطے میں رکھتا ہے۔سائنس نے زندگی کے ہر شعبے میں حیرت انگیز ترقی کی ہے۔ جس نے عام زندگی اور عام آدمی کو بھی بہت متأثر کیا ہے۔گھریلو استعمال کی چیزوں سے لے کر ایٹمی ٹیکنالوجی تک ہر چیز اپنے اندر کشش،حیرت اور خوف رکھتی ہے۔طب( میڈیکل سائنس) کی ترقی نے انسانی زندگی میں اچھے اثرات چھوڑے ہیں۔
1)  گدھوں ،گھوڑوں اور بیلوں پر سفر کرنے والا آج ہوئی جہاز پر سفر کرتا ہے۔
2)   بیماری میں انسان کو اکیلا مرنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا تھا۔اب طبی ترقی نے اسے صحت دینے میں مدد دی ہے۔
3)   سڑکیں نا ہونے کی وجہ سے کئی دن یا مہینے لگ جاتے تھے۔اب سڑکوں کا جال ہے۔اور انسان جلدی پہنچ جا تا ہے۔
4)   پہلے اپنے گھر والوں سے بات کرنے میں مہینوں لگ جاتے تھے۔اب ہر وقت ہر کوئی موبائل سے اپنے گھر والوں اور دوستوں سے بات کر سکتا ہے۔
5)   ٹی وی کی وجہ سے تمام دنیا کی خبریں ایک لمحے میں معلوم ہو جاتی ہیں۔
لیکن جہاں سائنس کے فائدے ہیں نقصانات بھی ہیں۔
1)  انسان نے ایسے ہتھیار بنا لیے ہیں کہ دوسے انسان یا دوسرے ممالک غیر محفوظ ہو گئے ہیں۔
2)   انسان کی اپنی زندگی نہ ہونے کے برابر ہے۔
3)   انسان میں فاصلے بڑھ گئے ہیں۔
4)   انسان اخلاق، کردار اور روایات ختم ہوتے جا رہے ہیں۔
5)   بچے کارٹون اور گیمز کھیلتے رہتے ہیں۔حادثات میں  اضافہ ہو گیا ہے۔
6)   کھانے پینے کی چیزوں میں کیمیائی اجزا شامل کر کے انھیں زہر آلود کیا جا رہا ہے۔
اس مضمون کو درج ذیل عنوانات کے تحت بھی لکھا جاسکتا ہے۔
1۔سائنس کے فائدے اور نقصانات 2۔سائنس ایک رحمت یا زحمت                   3۔جدید دنیا سائنس کی دنیا ہے! 4۔ہے دل کے لیے موت مشینوں کی حکومت 5۔احساِ س مروت کو کچل دیتے ہیں آلات      6۔سائنس ایک جادوگر              7)سائنس کے کرشمے                                8)زراعت و صنعت                   9)محنت کی برکات 4)کھیل
اسلامی ممالک کی تنظیم(OIC)
مختصر سوالات/جوابات:
1)  مسلمان قوم کس سے بندھی ہوئی ہے؟                          جواب:مسلم قوم ایک کلمے سے بندھی ہوئی ہے؟
2)   مسلمان کس کو مانتے ہیں؟                                            جواب:مسلمان ایک اللہ،ایک رسولﷺ اور ایک قرآن کو مانتے ہیں۔
3)   علامہ محمد اقبالؒ  نے اس شعر میں کیا کہا ہے:    ایک ہوں، مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے                         نیل کے ساحل سے لے کر تا  بخاکِ   کاشغر
جواب:دریائے نیل کے کنارے(مصر)سے لے کر کاشغر(چین کا ایک شہر) تک مسلمان،مکہ معظمہ(دینِ اسلام)کی حفاظت کے لیے اکٹھے ہو جائیں۔
4)   اسلامی اتحاد کی اشد ضرورت کب محسوس کی گئی؟
جواب:بیسویں صدی کے آغاز اور پہلی جنگِ عظیم کے بعد اسلامی ممالک کی تنظیم کے قیام کی اشد ضرورت محسوس کی گئی۔
5)   اسلامی اتحاد کی ضرورت کی وجہ سے کیا فیصلہ کیا گیا؟        جواب:اسلامی ممالک کے اتحاد کی ضرورت کی وجہ سے ' اسلامی ممالک کی تنظیم' کی بنیاد رکھی گئی۔
6)   اسلامی ممالک کی تنظیم کے قیام کی تجویز کس نے دی؟                    جواب:اسلامی ممالک کی تنظیم کے قیام کا مشورہسعودی حکم ران شاہ عبد العزیز نے دیا۔
7)   اسلامی ممالک کی تنظیم کا پہلا اجلاس کب ہوا؟                                                               جواب:اسلامی ممالک کی تنظیم کا پہلا اجلاس 1926 ء میں ہوا۔
8)   اسلامی ممالک کی تنظیم کا پہلا اجلاس کہاں ہوا؟                                              جواب:اسلامی ممالک کی تنظیم کا پہلا اجلاس مکہ مکرمہ میں ہوا۔
9)   اسلامی ممالک کی تنظیم کا دوسرا اجلاس کب ہوا؟                                            جواب:اسلامی ممالک کی تنظیم کا دوسرا اجلاس 1931 ء میں ہوا۔
10)                      اسلامی ممالک کی تنظیم کا دوسرا اجلاس میں کیا فیصلہ ہوا؟جواب:اسلامی ممالک کی تنظیم کے دوسرے اجلاس میں بیت المقدس کو صدر دفتر بنانے کا فیصلہ ہوا۔
11)                      اسلامی ممالک کی تنظیم ازسرِ نو کب قائم کی گئی؟                                              جواب:اسلامی ممالک کی تنظیم از سرِ نو 1965 ء میں قائم ہوئی۔
12)                      جب اسلامی ممالک کی تنظیم از سرِ نو قائم کی گئی تو کون سا موقع تھا؟                    جواب:اسلامی ممالک کی تنظیم از سرِ نو قائم ہوئی تو یہ حج کا موقع تھا۔
13)                      اسلامی ممالک کی تنظیم ازسرِ نو کب قائم کی گئی اسلامی ممالک کی کتنی اہم شخصیات شامل تھیں؟؟
جواب:اسلامی ممالک کی تنظیم کے قیام کے وقت 165 مقتدر شخصیات شامل تھیں۔
14)                      اسلامی ممالک کی تنظیم کےازسرِ نو قیام کے موقع پر کیا فیصلے کیے گئے؟               جواب:اسلامی ممالک کی تنظیم کے ازسرِ نو قیام کے بعد فیصلہ کیا گیا:
1)اسلامی ممالک کے سربراہوں کو شامل کیا جائے۔                             2)عالمِ اسلام کے باہمی اختلاف اور تنازعات حل کیے جائیں۔
15)                      اسلامی ممالک کی تنظیم ازسرِ نو کب قائم کی گئی اس وقت عالم اسلام میں کیا مسائل تھے؟ جواب:
·     مصر،شام اور اردن جیسے ممالک۔۔۔۔۔۔اسرائیل کی جارحیت کا شکار تھے۔
·     پاکستان،بھارت کی جارحیت کا نشانہ بن چکا تھا۔
·     عراق،ایران کے تنازعے کے علاوہ قبرص کا مسئلہ در پیش تھا۔
16)                      اسلامی ممالک کی تنظیم ازسرِ نو کب قائم کی گئی تو اجلاس کہاں ہوا؟    جواب:اسلامی ممالک کی تنظیم ازسرِ نو کب قائم ہوئی تو اجلاس مکہ مکرمہ میں ہوا۔
17)                      اسلامی ممالک کی تنظیم ازسرِ نو کب قیام کے بعد کیا سانحہ پیش آیا؟
جواب:اسلامی ممالک کی تنظیم ازسرِ نو کب قائم ہوئی تو 1965 ء میں یہودیوں نے بیت المقدس میں مسجدِ اقصیٰ کو آگ لگا نے کی شرم ناک حرکت کی۔
18)                      اسلامی ممالک کی تنظیم ازسرِ نو کب قیام کے بعد پہلا اجلاس کہاں ہوا؟
جواب:اسلامی ممالک کی تنظیم ازسرِ نو قیام کے بعد پہلا اجلاس مراکش کے شہر 'رباط' میں ہوا۔
19)                      اسلامی ممالک کی تنظیم ازسرِ نو کب قیام کے بعد پہلے اجلاس کی صدارت کس نے کی؟
جواب:اسلامی ممالک کی تنظیم ازسرِ نو قیام کے بعد اجلاس کی صدارت ،مراکش کے صدر شاہ حسین نے کی۔
20)                       اسلامی ممالک کی تنظیم ازسرِ نو کب قیام کے بعد پہلے اجلاس میں کتنے ممالک شریک ہوئے؟
جواب:اسلامی ممالک کی تنظیم ازسرِ نو قیام کے بعد پہلے اجلاس میں 26 ممالک شریک ہوئے۔
21)                      اسلامی ممالک کی تنظیم ازسرِ نو کب قیام کے بعد پہلی کانفرنس کو کیا کہا جاتا ہے؟
جواب:اسلامی ممالک کی تنظیم ازسرِ نو کے بعد پہلے اجلاس کو "پہلی اسلامی سربراہی کانفرنس' کہا جا تا ہے۔
22)                       اسلامی ممالک کی تنظیم ازسرِ نو کب قیام کے بعد،تنظیم کا دوسرا اجلاس کب ہوا؟
جواب:اسلامی ممالک کی تنظیم ازسرِ نو کب قیام کے بعد،دوسرا اجلاس 1974 ء میں ہوا۔
23)                       اسلامی ممالک کی تنظیم ازسرِ نو کب قیام کے بعد،تنظیم کا دوسرا اجلاس کہاں ہوا؟
جواب:اسلامی ممالک کی تنظیم ازسرِ نو کب قیام کے بعد،دوسرا اجلاس اسلامی جمہوریہ پاکستان(لاہور) میں ہوا۔
24)                       اسلامی ممالک کی تنظیم ازسرِ نو کب قیام کے بعد،تنظیم کا دوسرا اجلاس کتنے ممالک کے سربراہان نے شرکت کی؟
جواب:اسلامی ممالک کی تنظیم ازسرِ نو کب قیام کے بعد،دوسرے اجلاس میں چالیس(40) ممالک کے سربراہان نے شرکت کی۔
25)                       اسلامی ممالک کی تنظیم ازسرِ نو کب قیام کے بعد،تنظیم کا دوسرا اجلاس کی صدارت کس نے کی؟
جواب:اسلامی ممالک کی تنظیم ازسرِ نو کب قیام کے بعد،دوسرے اجلاس کی صدارت پاکستان کے وزیر اعظم جناب ذو الفقار علی بھٹو نے کی۔
26)                       دنیا کی سب سے بڑی تنظیم کون سی ہے؟                                        جواب:اقوام متحدہ دنیا کی سب سے بڑی تنظیم ہے۔
27)                       دنیا کی دوسری بڑی تنظیم کون سی ہے؟                                          جواب:دنیا کی دوسری بڑی تنظیم" اسلامی ممالک کی تنظیم "ہے۔
28)                       اسلامی ممالک کی تنظیم کا مرکزی دفتر کہاں پر ہے؟                        جواب:اسلامی ممالک کی تنظیم کا صدر دفتر جدہ میں ہے۔
29)                       اسلامی ممالک کی تنظیم کا جھنڈا کیسا ہے؟                       جواب:اسلامی ممالک کی تنظیم کا جھنڈا سبز رنگ کا ہے۔اس کے درمیان میں سفید دائرہ ہے۔اس میں سرخ رنگ کا ہلال بنا ہوا ہے۔اس پر 'اللہ اکبر' لکھا ہوا ہے۔
30)                       اسلامی ممالک کی تنظیم کے اجلاسوں میں کن اہم مسائل پر زور دیا گیا؟
جواب:درج ذیل مسائل پر زور دیا گیا:                1)عالمِ اسلام کو در پیش مسائل کا حل                            2)آپس کے تنازعات کا خاتمہ
3)اتحاد و یک جہتی                            4)مسلم اقتصادی برادری کی بنیاد                 5)سائنسی تحقیق،تعلیم اور جدید ٹیکنالوجی کا اشتراک عمل
31)                      مسلم ممالک کون کون سےبراعظم میں موجود ہیں؟                        جواب:مسلم ممالک ،براعظم،ایشا،افریقہ اور یورپ میں موجود ہیں۔
32)                       مسلم ممالک کی کیا اہمیت ہے؟                     جواب:مسلم ممالک کی درج ذیل اہم ہے:    1)دنیا کے اہم بری،آبی اور ہوئی راستے                              2)اہم پہاڑی سلسلے اور معدنی ذخائر               3)معدنی تیل کے ذخائر
33)                       پوری دنیا کے معدنی تیل کا کتنا حصہ مسلم ممالک میں موجود ہے؟                      جواب:پوری دنیا کے تیل کا 75 فی صد مسلم ممالک میں موجود ہے۔
34)                       اسلامی ممالک کی تنظیم میں کس چیز کا فقدان ہے؟          جواب:مسلم ممالک میں اتحاد اور یک جہتی کا فقدان ہے۔ورنہ یہ طاقت ور ترین بلاک ہے۔
35)                       اسلامی ممالک کی تنظیم کس مقاصد کے لیے کوشاں ہے؟
جواب:مسلم ممالک کے مابین معاشرتی، تجارتی، معاشی اور اقصادی رشتوں کو مضبوط بنا کر افہام و تفہیم کی فضا پیدا کی جائے۔
36)                       اسلامی ممالک کی تنظیم کے اہم مقاصد کیا ہیں؟              جواب:اسلامی ممالک کی تنظیم کے اہم مقاصد درج ذیل ہیں:          1)مسلمانوں کو با عمل بنانا      2)مسلم امت کو متحد کرنا            3)معاشرتی اور معاشی توازن پیدا کرنا                           4)کم زور اور مظلوم مسلمانوں کی حمایت کرنا
صحت اور صفائی:               مختصر جواب دیں۔
‌أ)   مکالمہ صحت اور صفائی میں کون کون سے کردار شامل ہیں؟
جواب: سبق"صحت اور صفائی"میں ٹیچر اور طلبہ کے درمیان مکالمہ ہے۔طلبہ میں حمیرا،سمیرا،خدیجہ،یٰسین،فاطمہ،حاکم ،مریم، سحاب،اقبال، اختر، رانی، آمنہ، ہاجرہ ساور سعدیہ شامل ہیں۔
‌ب)                       مس سعدیہ کے سکول میں کیا منانے کا فیصلہ ہوا؟                           جواب: مس سعدیہ کے سکول میں 'ہفتہ صفائی' منانے کا فیصلہ ہوا؟
‌ج) صحت مند دماغ کے لیے کون سی چیز ضروری ہے؟                           جواب: صحت مند دماغ کے لیے صحت مند جسم ضروری ہے۔
‌د)    ہم کیسے صحت مند رہ سکتے ہیں؟
جواب:جسم اور لباس کو صاف رکھنے سے ہم صحت مند رہ سکتے ہیں۔روازانہ غسل، صبح کی سیر،سادہ اور متوازن غذا ہمیں صحت مند رکھتی ہے۔
‌ه)    صحت مند جسم کے لیے کیسی خوراک ضروری ہے؟         جواب: صحت مند جسم کے لیے متوازن غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔
‌و)    متوازن غذا سے کیا مراد ہے؟                      جواب:ایسی غذا جس میں حیاتین(تمام اہم غذائی اجزا) شامل ہوں۔کھانا نہ زیادہ پکا ہو ،نہ ہی کچا ہو۔
‌ز)    دانت صاف کرنے کا مسنون طریقہ کیا ہے؟                  جواب: مسواک سے دانے صاف کرنا سنت کے مطابق ہے۔
سوال:آنکھوں،کانوں، دانتوں، منھ ناک اور ہاتھ پاؤں کو صاف رکھنے کا بہترین طریقہ بتائیں۔
جواب: وضو کرنے سے تمام اعضا صاف رہ سکتے ہیں۔اور سب سے آسان اور سادہ طریقہ بھی ہے۔
سوال نمبر 2:درج ذیل الفاظ کو جملوں میں اس طرح استعمال کریں  کہ مفہوم واضح ہو جا ئے۔آگاہ، بھلائی، فضا،  کراہت، ذمہ دار۔
آگاہ
جاننا/سمجھنا
کوئی انسان اپنی موت سے آگاہ نہیں ہے۔
بھلائی
اچھے کام/نیکی
بھائی کے کاموں سے عام آدمی کو فائدہ ہوتا ہے۔
فضا
ہوا/ماحول
میرے سامنے دور تک پھول کھلے تھے اور فضا خوب صورت تھی۔
کراہت
نفرت/برا سمجھنا
بد بو سے ہر شخص کراہت کرتا ہے۔
ذمہ دار
جواب دہ
ہر شخص اپنے اعمال کا ذمہ دار ہے۔
سوال 3:درج ذیل کے متضاد لکھیں۔متوازن، بہترین، صحت، خطر ناک، میلے کچیلے۔                  جواب:
متوازن
غیر متوازن
بہترین
بد ترین
صحت
بیماری
خطرناک
خوش کن
میلے کچیلے
صاف ستھرے
سوال نمبر9: آپ اپنے الفاظ میں "صحت اور صفائی" کے موضوع پر ایک پیراگراف لکھیں۔
صحت اور صفائی:
اہم نکات:
1)  صحت سے کیا مراد ہے؟
2)   صفائی سے کیا مراد ہے؟
3)   اپنے گھر،گلی، محلہ،سکول کی صفائی کا خیال رکھنا۔
4)   اپنے قصبہ،گاؤں،شہر اور ملک کی صفائی کا خیال رکھنا ۔
5)   صفائی ،صحت کی ضامن ہے۔
6)   کوڑا کرکٹ،گندگی کو ٹھکانے لگانا۔
7)   صفائی ایمان کی شرط ہے۔(الحدیث)
8)   تازہ سبزیاں،پھل اور گوشت کا استعمال۔
9)   اسلام کے سنری اصلوں دانتوں کی صفائی اور نماز کے لیے وضو کرنا صفائی کا بہترین ذریعہ۔
10)                      ماحول صاف ،معاشرہ صحت من۔
متشابہ الفاظ:ایسے الفاظ جن کی ظاہری شکل و صورت میں  کوئی مشابہت ہو مگر اعراب اور معانی میں مختلف ہوں۔متشابہ الفاظ کہلاتے ہیں۔متشابہ الفاظ درج ذیل ہو سکتے ہیں(درج ذیل صورتیں ہیں)۔
1.   ایسے الفاظ جن کا املا (لکھے) ایک جیسا ہو مگر اعراب میں فرق ہو۔جیسے:کَل، کُل۔۔دِیر،دَیر۔۔گِک۔گُل۔۔بَل،بِل۔
2.    ایسے الفاظ جن کی آواز ایک جیسی ہو  مگر ان کے املا میں فرق ہو۔جیسے:ہامی،حامی۔۔تاک،طاق۔۔ روزہ،روضہ۔۔ عام،آم۔۔ ہال،حال۔
ہمارا وطن:
سوال نمبر1:مختصر جواب دیں۔
‌أ)   اس نظم میں ٹیپ کا مصرع کون سا ہے؟
جواب: نظم میں بند کا آخری مصرع جو ہر بند کے آخر میں دہرایا جاتا ہے۔ٹیپ کا مصرع کہلاتا ہے۔ نظم'ہمارا وطن' میں ٹیپ کا مصرع ہے۔"پیرا پیرا وطن ہے ہمارا وطن"۔
‌ب)                       وطن کے جیالے بہادر جوان کس کے اشارے پر جان لٹا دیتے ہیں؟جواب: وطن کے جیالے نوجوان وطن کے ایک اشارے پر اپنی جاں لٹانے کو تیار رہتے ہیں۔
‌ج) شاعر نے کس کو رشکِ فردوس کہا ہے؟         جواب:شاعر نے وطن کو 'رشکِ فردوس' کہا ہے۔
‌د)    وطن کی کھیتیاں کیا اگلتی ہیں؟جواب: وطن کی کھیتیاں سونے جیسی فصلیں اگاتی ہیں۔مثال:گندم،مکئی، باجرہ،چاول،دالیں،سبزیاںاورپھل (تازہ اورخشک) ۔
‌ه)    وطن کی ندیاں کیا لٹاتی ہیں؟         جواب: وطن کی ندیاں چاندی جیسا پانی لٹاتی ہیں۔جو سونے جیسی فصلیں پیدا کرتا ہے۔
سوال نمبر 3:درج ذیل  الفاظ کے مترادف لکھیں۔آرزو، سہارا، چمن، بَن، بہادر۔
آرزو
تمنا/خواہش
سہارا
آسرا
چمن
باغ
بن
ویرانہ
بہادر
دلیر/نڈر
سوال 5: قافیہ کسے کہتے ہیں؟             جواب: ہم آواز الفاظ جو شعر کے آخر میں استعمال ہوں۔مثال:سہارا،ہمارا،پکارا، تمھارا، دُلارا، سنوارا ؤغیرہ۔
سوال 6:شاعر نے اس نظم 'ہمارا وطن'میں وطن کے جیالے اور جوانوں کے لیے کیا خوبیاں بیان کی ہیں۔
جواب: حسیں انجمن کے حسیں نوجواں، ملک و ملت کے سینے کا ارماں اور وطن کے نگہباں۔                                               
سوال 8: واحد کے جمع اور جمع کے واحد لکھیں۔کھیتیاں، ندیاں ، وادیاں، تارا، اشارا، ملت۔
کھیت
کھیتیاں
ندی
ندیاں
وادی
وادیاں
تارا
تارے
اشارا
اشارے
ملت
مِلَلْ








سوال نمبر9:نظم ہمارا وطن کا مرکزی خیال تحریر کریں۔
ہمارا وطن جنت سے زیادہ حسین ہے۔یہ مری امنگوں اور آرزوؤں کا سہارا ہے۔اس کی ندیاں چاندی اور کھیت سونا اگاتے ہیں۔ہم اپنے ملک پر اپنا تن،من،دھن قربان کرنے کو تیار رہتے ہیں۔
سوال نمبر10: اس نظم کے دوسر بند میں 'سونا اگاتی ہوئی کھیتیاں' سے کیا مراد ہے؟
جواب: اس سے مراد سونے سے بھی قیمتی فصلیں ہیں۔کیوں کہ ان فصلوں سے اناج حاصل ہوتا ہے ۔جو پورے ملک کی خوراک کی ٖضروریات  پوری کرتا ہے۔
نظم"محنت"چھٹی جماعت۔۔۔اردو                                                                                                                         
1)مشکل الفاظ کے معانی:
برگد
بوہڑ/ایک درخت
کہسار
پہاڑ
کوہ و بیاباں
پہاڑ اور ویرانے
نوعِ بشر
نسلِ آدم
پاؤں میں کانٹے ٹوٹنا
پاؤں زخمی ہونا
رعنائی
خوب صورتی
کوکھ
پیٹ
بالی
سٹہ
برگد کی ٹھنڈی چھاؤں میں بیٹھنا
سکون کا سانس لینا
جھانکی
نظر آئی


پھانکنا
کھانا
جلتا ہے انسان
انسان کا جسم دھوپ میں جلتا ہے




ڈالی
ٹہنی
1۔مختصر جواب دیں۔
‌أ)    اس نظم میں انسان کے جلنے سے کیا مراد ہے؟جواب:جب کسان سخت گرمی،سردی میں کام کرتا ہے اور اس کا جسم جھلس جاتا ہے۔شاعر اسے انسان کا جلنا کہتا ہے۔
‌ب)                       نوعِ بشر کو عزت،عظمت اور قوت کون دیتا ہے؟
جواب:محنت کرنے سے کسان کا چہرہ گرد(دول) سے اَٹ جاتا ہے۔اور ہاتھوں پر چھالے پڑ جاتے ہیں۔تب جا کر انسان کو عزت،عظمت اور قوت ملتی ہے۔
‌ج) گاؤں والوں کو بر گد کی ٹھنڈی چھاؤں کیسے نصیب ہوئی؟
جواب:جب محنت کرتے کرتے پاؤں کانٹوں سے چھلنی ہو جاتے ہیں۔تو کہیں جا کر کسان کو ٹھنڈی چھاؤں میں بیٹھنا نصیب ہو تا ہے۔
‌د)    میدانوں کا سونا  اورکہساروں کی چاندی کیا ہے؟             جواب: اناج(فصلوں) کو میدانوں کا سونا اور پانی کو پہاڑوں کی چاندی کہا گیا ہے۔
‌ه)    پیاسی مٹی سے کون پھول کھلاتا ہے؟
جواب:جب کسان محنت کرتا ہے تو پیاسی مٹی سے پھول کھلتے ہیں۔کسان ہر قسم کی فصل زمین سے حاصل کرتا ہے۔یعنی ہر طرف خوشیاں بکھرتی ہیں۔
‌و)    شہر کیسے بستے ہیں؟                      جواب:انسان صحراؤں،پہاڑوں اور ویران جگہوں کو آباد کر کے شہر بساتا ہے۔
6۔شاعر نے اس نظم میں محنت کی کون کون سی مثالیں دی ہیں؟              جواب:     1)           ع             محنت پتھریلی،پیاسی مٹی سے پھول کھلاتی ہے۔
2)                  میدانوں کا سونا ،چاندی ہے کہساروں پر                                        محنت سے آج بشر کا ہاتھ ہے چاند ستاروں پر
2)                  محنت: صحرا کو ہ و بیاباں پاٹ کے شہر بساتی ہے                              بھاری پتھر،سخت چٹانیں،کاٹ کے نہریں لاتی ہے
7۔نظم "محنت" کا خلاصہ تحریر کریں۔
اس نظم میں احمد ندیم قاسمی کہتا ہے کہ :کسان سخت پتھریلی، بنجر اور ویران زمینوں میں ہل چلاتے ہیں۔تو سونے جیسی فصلیں اگتی ہیں۔ویرانوں کو آباد کرتا ہے۔جوئے شیر لاتا ہے۔سخت گرمی اور سردی میں گرد( دھول) میں اٹا ،ہاتھوں میں چھالے اور پاؤں کانٹوں سے چھلنی ہوتے ہیں۔تب کہیں جا کے سکون کا سانس نصیب ہاتا ہے۔ایک ایک دانہ اکٹھا ہوتا ہے۔اور لوگوں تک اناج،سبزیاں اور پھل پہنچتے ہیں۔اور پھر شہروں میں ہل چل نظر آتی ہے۔
8۔درج ذیل الفاظ کو اپنے جملوں میں استعمال کریں۔
کہسار
پہاڑ
مری کو ملکۂ کہسار بھی کہا جاتا ہے۔
بسانا
آباد کرنا
انسان بنجر اور ویران جگہوں کو بساتا ہے۔
عظمت
عزت
اللہ تعالٰی نے انسان کو عظمت عطا کی ہے۔
چھالے
پھوڑے
سخت محنت کرنے سے کسان کے ہاتھوں پر چھالے ہو جاتے ہیں۔
پھانکنا
نگلنا/کھانا
جب بھی کسی کچے علاقے میں جاتے ہیں تو دھول پھانکنا پڑتی ہے۔
انبار
ڈھیر
کسان محنت کے پسینے سے مٹی کو سیراب کرتا ہے تب جا کے اناج کے انبار لگتے ہیں۔
9۔ نظم 'محنت' پڑھنے کے بعد "محنت کی عظمت" پر ایک مضمون تحریر کریں اور مضمون میں اس نظم کے اشعار بھی شامل کریں۔
محنت کی عظمت:
محنت: پتھریلی، پیاسی  مٹی سے  پھول کھلاتی ہے                                      کھیت کی ہر بالی،ڈالی بن جاتی ہے،پھل پاتی ہے
محنت کی معنی سخت کام کرنا۔اور مشکل ترین کام کو پورا کرنا، کے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے انسان کو قرآن پاک میں بار بار کوشش،جستجو اور محنت سے کام کرنے کا حکم دیا ہے۔کبھی تعقلوکہا، کبھی تفکرو کہا،کبھی تدبرو کہا اور کبھی ۔۔۔کہا۔اور ایک آیت کا مفہوم کچھ یوں ہے"انسان کے لیے وہی ہے،جس کے لیے اس نے محنت کی"۔
لہٰذا پوری انسانیت اور خاص کر نوجوانوں کے لیے حکم ہے کہ وہ محنت کریں۔ ایک لمحے کو ذرا سوچیں اگر ہم تمام لوگ یہ سوچیں کہ دوسرے محنت کریں گے یا دوسرے کام کریں گے۔اور کوئی بھی کام نہ کرے تو اگلے چند لمحوں میں دنیا کا کیا ہوگا؟اس لیے محنت ہی میں عظمت ہے۔
یہ دنیا محنت کے دم قدم سے آباد ہے۔دنیا کا ہر شخص اپنے حصے کا کام کرتا ہے تب ہی دنیا ترقی کرتی ہے۔جو لوگ ذرا سست ہوتے ہیں۔یا کوم کرنے کو عار سمجھتے ہیں۔وہ دنیا سے کٹ جاتے ہیں۔اور پھر دنیا میں بے نام ہو جاتے ہیں۔اگر اللہ کا پسندیدہ بندہ بننا ہے تو ہر شخص کو کام کرنا چاہیے۔حضورِ اکرم ﷺ کا فرمان ہے کہ:'محنت کرنے والا اللہ کا دوست ہے'۔
بظاہر ہمیں لگتا ہے کہ کام کرنا بہت آسان ہے۔اور ہم بے شمار نعمتوں پر اپنا حق سمجھتے ہیں۔ایسا نہیں ہے بلکہ اس پھل اور نعمت کے پیچھے بے شمار لوگوں کی محنت ہوتی ہے۔جو نظر نہیں آ رہی ہوتی۔
10۔درج ذیل کا مفہوم واضح کریں۔
پھل پانا
محنت کا ثمر(پھل) پانا
چاند ستاروں پر ہاتھ ہونا
بلند مقاصد ہونا
انسان کا جلنا
دھوپ سے انسان کا جسم جھلس جا تا ہے
ننگے پاؤں میں کانٹے ٹوٹنا
پاؤں کانٹوں سے چھلنی ہونا
11۔درج ذیل الفاظ کے متضاد لکھیں۔
پیاسی
سیراب
بسانا
اجاڑنا
عزت
ذلت
قوت
ضعف
چھاؤں
دھوپ
حروفِ استفہامیہ:وہ الفاظ جو کوئی بات پوچھنے یا سوال کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔انھیں حروف استفہامیہ کہا جا تاہے۔جیسے:
1۔یہ کون ہے؟                                                               2۔وہ کیا کرتا ہے؟                      3۔تم کیوں آئے ہو؟                  4۔وہ کب لاہور جائے گا؟

ان جملوں میں 'کون'،'کیا'،'کیوں'، 'کب' حروفِ استفہامیہ ہیں۔ان کے علاوہ کیسے، کہاں ،کدھر،کس طرح، اور کتنا بھی حروفِ استفہامیہ ہیں۔