Wednesday 4 January 2017

ہمارا وطن,چھٹی جماعت، FGS

ہمارا وطن:
سوال نمبر1:مختصر جواب دیں۔
‌أ)     اس نظم میں ٹیپ کا مصرع کون سا ہے؟
جواب: نظم میں بند کا آخری مصرع جو ہر بند کے آخر میں دہرایا جاتا ہے۔ٹیپ کا مصرع کہلاتا ہے۔ نظم'ہمارا وطن' میں ٹیپ کا مصرع ہے۔"پیرا پیرا وطن ہے ہمارا وطن"۔
‌ب)وطن کے جیالے بہادر جوان کس کے اشارے پر جان لٹا دیتے ہیں؟
جواب: وطن کے جیالے نوجوان وطن کے ایک اشارے پر اپنی جاں لٹانے کو تیار رہتے ہیں۔
‌ج)   شاعر نے کس کو رشکِ فردوس کہا ہے؟
جواب:شاعر نے وطن کو 'رشکِ فردوس' کہا ہے۔
‌د)     وطن کی کھیتیاں کیا اگلتی ہیں؟
جواب: وطن کی کھیتیاں سونے جیسی فصلیں اگاتی ہیں۔مثال:گندم،مکئی، باجرہ،چاول،دالیں،سبزیاںاورپھل (تازہ اورخشک) ۔
‌ه)      وطن کی ندیاں کیا لٹاتی ہیں؟
جواب: وطن کی ندیاں چاندی جیسا پانی لٹاتی ہیں۔جو سونے جیسی فصلیں پیدا کرتا ہے۔
سوال نمبر 3:درج ذیل  الفاظ کے مترادف لکھیں۔آرزو، سہارا، چمن، بَن، بہادر۔
آرزو
تمنا/خواہش
سہارا
آسرا
چمن
باغ
بن
ویرانہ
بہادر
دلیر/نڈر

سوال 5: قافیہ کسے کہتے ہیں؟
جواب: ہم آواز الفاظ جو شعر کے آخر میں استعمال ہوں۔مثال:سہارا،ہمارا،پکارا، تمھارا، دُلارا، سنوارا ؤغیرہ۔
سوال 6:شاعر نے اس نظم 'ہمارا وطن'میں وطن کے جیالے اور جوانوں کے لیے کیا خوبیاں بیان کی ہیں۔
جواب: حسیں انجمن کے حسیں نوجواں، ملک و ملت کے سینے کا ارماں اور وطن کے نگہباں۔
سوال 8: واحد کے جمع اور جمع کے واحد لکھیں۔کھیتیاں، ندیاں ، وادیاں، تارا، اشارا، ملت۔
کھیت
کھیتیاں
ندی
ندیاں
وادی
وادیاں
تارا
تارے
اشارا
اشارے
ملت
مِلَلْ









سوال نمبر9:نظم ہمارا وطن کا مرکزی خیال تحریر کریں۔
ہمارا وطن جنت سے زیادہ حسین ہے۔یہ ہامری امنگوں اور آرزوؤں کا سہارا ہے۔اس کی ندیاں چاندی اور کھیت سونا اگاتے ہیں۔ہم اپنے ملک پر اپنا تن،من،دھن قربان کرنے کو تیار رہتے ہیں۔
سوال نمبر10: اس نظم کے دوسر بند میں 'سونا اگاتی ہوئی کھیتیاں' سے کیا مراد ہے؟

جواب: اس سے مراد سونے سے بھی قیمتی فصلیں ہیں۔کیوں کہ ان فصلوں سے اناج حاصل ہوتا ہے ۔جو پورے ملک کی خواراک کی ٖضروریات  پوری کرتا ہے۔

صحت اور صفائی،چھٹی جماعت۔FGS

صحت اور صفائی:
مختصر جواب دیں۔
‌أ)     مکالمہ صحت اور صفائی میں کون کون سے کردار شامل ہیں؟
جواب: سبق"صحت اور صفائی"میں ٹیچر اور طلبہ کے درمیان مکالمہ ہے۔طلبہ میں حمیرا،سمیرا،خدیجہ،یٰسین،فاطمہ،عاکم ،مریم، سحاب،اقبال، اختر، رانی، آمنہ، ہاجرہ ساور سعدیہ شامل ہیں۔
‌ب)مس سعدیہ کے سکول میں کیا منانے کا فیصلہ ہوا؟
جواب: مس سعدیہ کے سکول میں 'ہفتہ صفائی' منانے کا فیصلہ ہوا؟
‌ج)   صحت مند دماغ کے لیے کون سی چیز ضروری ہے؟
جواب: صحت مند دماغ کے لیے صحت مند جسم ضروری ہے۔
‌د)     ہم کیسے صحت مند رہ سکتے ہیں؟
جواب:جسم اور لباس کو صاف رکھنے سے ہم صحت مند رہ سکتے ہیں۔روازانہ غسل، صبح کی سیر،سادہ اور متوازن غذا ہمیں صحت مند رکھتی ہے۔
‌ه)      صحت مند جسم کے لیے کیسی خوراک ضروری ہے؟
جواب: صحت مند جسم کے لیے متوازن غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔
‌و)      متوازن غذا سے کیا مراد ہے؟
جواب:ایسی غذا جس میں حیاتین(تمام اہم غذائی اجزا) شامل ہوں۔کھانا نہ زیادہ پکا ہو ،نہ ہی کچا ہو۔
‌ز)     دانت صاف کرنے کا مسنون طریقہ کیا ہے؟
جواب: مسواک سے دانے صاف کرنا سنت کے مطابق ہے۔
سوال:آنکھوں،کانوں، دانتوں، منھ ناک اور ہاتھ پاؤں کو صاف رکھنے کا بہترین طریقہ بتائیں۔
جواب: وضو کرنے سے تمام اعضا صاف رہ سکتے ہیں۔اور سب سے آسان اور سادہ طریقہ بھی ہے۔
سوال نمبر 2:درج ذیل الفاظ کو جملوں میں اس طرح استعمال کریں  کہ مفہوم واضح ہو جائے۔
جواب:آگاہ، بھلائی، فضا،  کراہت، ذمہ دار۔
آگاہ
جاننا/سمجھنا
کوئی انسان اپنی موت سے آگاہ نہیں ہے۔
بھلائی
اچھے کام/نیکی
بھائی کے کاموں سے عام آدمی کو فائدہ ہوتا ہے۔
فضا
ہوا/ماحول
میرے سامنے دور تک پھول کھلے تھے اور فضا خوب صورت تھی۔
کراہت
نفرت/برا سمجھنا
بد بو سے ہر شخص کراہت کرتا ہے۔
ذمہ دار
جواب دہ
ہر شخص اپنے اعمال کا ذمہ دار ہے۔

سوال 3:درج ذیل کے متضاد لکھیں۔متوازن، بہترین، صحت، خطر ناک، میلے کچیلے۔
جواب:
متوازن
غیر متوازن
بہترین
بد ترین
صحت
بیماری
خطرناک
خوش کن
میلے کچیلے
صاف ستھرے

سوال نمبر9: آپ اپنے الفاظ میں "صحت اور صفائی" کے موضوع پر ایک پیراگراف لکھیں۔
صحت اور صفائی:
اہم نکات:
1)    صحت سے کیا مراد ہے؟
2)    صفائی سے کیا مراد ہے؟
3)    اپنے گھر،گلی، محلہ،سکول کی صفائی کا خیال رکھنا۔
4)    اپنے قصبہ،گاؤں،شہر اور ملک کی صفائی کا خیال رکھنا ۔
5)    صفائی ،صحت کی ضامن ہے۔
6)    کوڑا کرکٹ،گندگی کو ٹھکانے لگانا۔
7)    صفائی ایمان کی شرط ہے۔(الحدیث)
8)    تازہ سبزیاں،پھل اور گوشت کا استعمال۔
9)    اسلام کے سنری اصلوں دانتوں کی صفائی اور نماز کے لیے وضو کرنا صفائی کا بہترین ذریعہ۔
10)                       ماحول صاف ،معاشرہ صحت من۔

متشابہ الفاظ:
ایسے الفاظ جن کی ظاہری شکل و صورت میں  کوئی مشابہت ہو مگر اعراب اور معانی میں مختلف ہوں۔متشابہ الفاظ کہلاتے ہیں۔متشابہ الفاظ درج ذیل ہو سکتے ہیں(درج ذیل صورتیں ہیں)۔
1.     ایسے الفاظ جن کا املا (لکھے) ایک جیسا ہو مگر اعراب میں فرق ہو۔جیسے:کَل، کُل۔۔دِیر،دَیر۔۔گِک۔گُل۔۔بَل،بِل۔
2.     ایسے الفاظ جن کی آواز ایک جیسی ہو  مگر ان کے املا میں فرق ہو۔جیسے:ہامی،حامی۔۔تاک،طاق۔۔ روزہ،روضہ۔۔
عام،آم۔۔ ہال،حال۔