Saturday 4 August 2012

آنس معین۔ایک نامکمل نظم(میرے پاس مکمل نہیں)مظہرفریدی


آنس معین(نامکمل نظم )

آج میری آنکھوں نے تم کوگرتے دیکھا
میں نے چاہا
تم کوبڑھ کے تھام لوں۔۔۔لیکن
میرے دونوں ہاتھ کسی نے کاٹ دیے تھے
یہ کربِ ذات کی وہ منزل ہے کہ انسان کچھ کرنابھی چاہےلیکن مجبوراوربے بس ہو۔ ایک ایسی ہستی جو آپ کے لیے زندگی سے بڑھ کر ہو،اوروہ خاک بسر ہونے والی ہو۔آپ اسے تھامناچاہیں۔اورتھام نہ سکیں۔ خواجہ فریدرحمۃ اللہ علیہ کے الفاظ میں"گل لاون کوں پھتکن باہیں"کی منزل پر ہوں لیکن ایک نادیدہ ہاتھ،آپ کے ہاتھ نہ رہنے دے۔اس سے زیادہ بے بسی اورکیاہوسکتی ہے؟
آنس معین جدیدادب کا ایک روشن ستارہ ہے جو کہیں آسمان کی وسعتوں میں گم ہے۔لیکن آسمانِ ادب پروہ آج بھی جگ مگارہاہے۔کہیں یادکے بے نشاں جزیروں سے اس کی آوازکی روشنی آرہی ہے۔اس کی شاعری روحِ عصر کے ایسے مخفی گوشے ،بااندازِ دگرواکرتی ہے،کہ حیرت ہوتی ہے۔آنس نے خودہی کہاتھا:

حیرت سے جوتم میری طرف دیکھ رہے ہو
لگتاہے کبھی تم نے سمندرنہیں دیکھا

No comments: