Sunday 4 December 2016

نظم ' با د ل کا گیت ' کو کہا نی کے انداز میں لکھیں۔'Poem 'Badal Ka Geet

سوال:نظم' بادل کا گیت' کو کہانی کے انداز میں لکھیں۔
کہانی 

یہ کہانی ایک زندگی کی کہانی ہے۔بظاہر یہ ایک پانی کے قطرے سے بننے والے بادل کی کہانی ہے۔بادل کی زندگی کا چکر ہے۔لیکن یہ پوری دنیا  کی کہانی ہے۔بادل اپنی کہانی یوں شروع کرتا ہے: میرا گھر سمندر کی گہرائیوں میں تھا۔میں لہروں میں اچھلتا،کودتا اور سیپیوں میں رہتا تھا۔اور مجھے کسی چیز کا غم نہیں تھا۔میں اپنے آپ میں مگن اور مطمئن تھا۔ایک دن سورج بہت تیز تھا۔میں بھی سمندر کی سطح پر کھیل کود رہا تھا۔گرم شوخ کرنوں نے مجھے بلندیوں کی سیر کرنے کے لیے سبز باغ دکھائے۔آسمان کے تارے دکھانے کا وعدہ کیا۔مست کر دینے والی ہواؤں  کے دوش پر بیٹھ کر آسمان کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک  کی اڑان کا جھانسا دیا۔ میں شوخ گرم ہواؤں کی باتوں میں آگیا۔اور اپنے گھر کو خیرباد کہہ کر ان کے ساتھ ہو لیا۔ہواؤں نے مجھے عزت دی۔ بلندیوں تک مجھے لے گئیں، اور میں پہاڑوں پر چھا گیا۔  یوں لگتا تھا کہ ہر طرف میری حکم رانی ہے۔ اچانک ایک تیز جھونکا مجھے اڑا کر ایک بلند پہاڑ کے چوٹی پر لایا اور کہا کہ اس سے لڑ کر دکھا۔ میں طاقت کے نشے میں چور تھا۔ پہاڑ کی چوٹی سے جا ٹکرایا۔ وہ میرے سامنے ڈٹ گیا۔میں گرجنے لگا۔ وہ بھی غصے میں آگیا۔میں اسے چھیڑنے لگا۔لیکن یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ دنیا فانی ہے۔ہر چیز اپنے آپ کو کھوتی ہے۔ مٹتی ہے۔پہاڑوں نے مجھے اٹھا کر نیچے پھینکا۔ کہ میں بد دل ہو کر میدانوں کی طرف چل پڑا۔اب مجھے ہواؤں کی شوخ پریاں پورے آسمان پر لیے پھرتی تھیں۔ میں سارے آسمان پر تیرنے لگا۔ دنیا کے اس کنارے سے اُس کنارے تک اڑتا پھرا۔ یہاں تک کہ میں تھک کر چور ہو گیا۔میرا جسم دکھنے لگا۔ آخر میں بجلی بن کر کڑکا۔ یہ ایک اور طرح کا نشہ تھا۔ میں حملہ کرتا،پلٹتا ،گرجتا اور چمکتا تھا۔ کبھی بادل کے دھوئیں کی صورت اڑتا ،کبھی بجلی کے دیے کی طرح چمکتا تھا۔لیکن کوئی چیز میرے غم کا اندازہ نہ کرسکی۔آخر میں زمین کے قریب آگیا۔میں دنیا کو اپنا غم اور دکھ بتانا چاہتا تھا۔میرا خیال تھا کہ میرا رونا دیکھ کر دنیا بھی رو ئے گی۔لیکن جو نہی میں نے آنسو بہائے (بارش کی صورت برسنے لگا) تو   تو لوگ خوش ہونے لگے۔ میرے آنسوؤں(بارش) نے زمین کو دھو دیا۔ آلودگی کو ختم کر دیا۔اس طرح میری زندگی کا ایک دور ختم ہو گیا۔ لیکن مجھ پر ایک راز کھل چکا تھا۔ "ہنسو گے ،ساتھ ہنسے گی دنیا،بیٹھ اکیلے رونا ہو گا"۔ اور مجھے یہ بھی معلوم ہو گیا۔کہ میرے وجود کا اس طرح ختم ہونا ہی میری زندگی ہے۔اب میں ندی نالوں سے ہوتے ہوئے پھر سمندر میں جا کر مل جاؤں گا۔یوں میری زندگی کی کہانی مکمل ہو جائے ۔
نوٹ: پانی کا ایک قطرہ دھوپ(گرمی) کی وجہ سے بخارات(vapours) بن کر  آسمان کی بلندی پر پہنچ جاتا ہے۔پہاڑوں ،دریاؤں اور میدانوں کے اوپر سیر کرتا ہے۔اور آخر تھک کر اپنی گزشتہ زندگی کو یاد کرتا ہے۔ یوں بارش ہوتی ہے۔اور پھر پانی کا قطرہ سمندر میں جا ملتا ہے۔یہ پانی کے قطرے کی یا بادل کی کہانی ہے۔
بظاہر:Apparently
قطرہ:Drop of water
زندگی کا چکر: Cycle of life
دوش:Shoulder  /کندھا
مست:Happy/Emotional
 اڑان: Fly
جھانسا:Deceive /دھوکا
خیر باد:چھوڑ دینا Leave
جھونکا: Blow of wind
چوٹی: Top (of mountain)
طاقت کے نشے میں چور:
آلودگی: Pollution
دھوئیں کی صورت: In vapours
دیے: چراغ  Lamp
بجلی بن کر کڑکا:

No comments: