گل و صنوبر کی کہانی:
سوال نمبر1: مختصر جواب دیں۔
أ)
محسن پور کے آس پاس کے علاقوں میں کون سی وبا پھیلی ہوئی
تھی؟
جواب:محسن
پور کے آس پاس کے علاقوں میں 'طاعون کی وبا 'پھیلی ہوئی تھی۔
ب)گل و صنوبر کا آپس میں کیا رشتہ تھا اور وہ ظہیرہ کے گھر
کیوں گئے تھے؟
جواب:گل
اور صنوبر آپس میں بہن بھائی تھے۔اور
ظہیرہ کے گھر کچھ کھانے کے لیے لینے گئے تھے۔
ج)
ظہیرہ اپنے گناہوں کا کفارہ کیسے ادا کرنا چاہتی تھی؟
جواب:ظہیرہ
گل کو آزاد کر کے اپنے گناہوں کا کفارہ ادا کرنا چاہتی تھی۔
د)
صنوبر ہاتھ میں خنجر لے کر کس کو قتل کرنے آئی تھی؟
جواب:صنوبر
ہاتھ میں خنجر لے کر ظہیرہ کو قتل کرنے آئی تھی۔
ه)
نصیر کون تھا اور اس کی حالت کیوں خراب ہوتی جار ہی تھی؟
جواب:نصیر
،ظہیرہ کا بیٹا تھا۔ اسے سانپ نے ڈس لیا تھا۔اس لیے اس کی حالت خراب ہوتی جا رہی
تھی۔
و)
اس کہانی میں کس قوم کی خود داری اور غیرت بیان کی گئی ہے؟
جواب:اس کہانی میں بلوچ قوم کی غیرت بیان کی گئی ہے۔
سوال نمبر2:مندرجہ ذیل کا مفہوم واضح کریں۔ہو کا عالم،آدم
زاد، بے گور و کفن، خوف زدہ، مار گزیدہ۔
ہو کا عالم
|
سناٹا/خاموشی
|
بے گور و کفن
|
بغیر کفن دفن کے
|
مار گزیدہ
|
سانپ کا ڈسا
|
آدم زاد
|
آدم کی اولاد/آدمی
|
خوف زدہ
|
ڈرا ہوا
|
سوال نمبر3:ظہیرہ کے بیٹے کی جان کس نے اور کس طرح سے
بچائی؟
جواب:ظہیرہ کے بیٹے کی جان صنوبر نے بچائی۔ صنوبر کو مار
گزیدہ کے کاٹے کا علاج معلوم تھا۔وہ جلدی سے گئی اور وہ بوٹی تلاش کی جس سے جان
بچائی جا سکتی تھی۔صنوبر نے بوٹی کے چند قطرے نصیر کے منھ میں ٹپکائے۔جس سے اس کی
جان بچ گئی۔
سوال نمبر5:درج ذیل
تراکیب و محاورات کو جملوں میں اس
طرح استعمال کریں کہ ان کا مفہوم واضح ہو
جائے۔
سایہ منڈ لانا، ہو کا علم ہونا، تان لگانا، آدم زاد، تمتما
اٹھنا، خوف زدہ ، مار گزیدہ، انتقام کی آگ بھڑکنا، تیر کی طرح لگنا، فرشتۂ اجل۔
سایہ منڈلانا
|
خوف ہونا
|
محسن پور میں طاعون کی وجہ سے موت کا سایہ منڈ لا رہا
تھا۔
|
ہو کا عالم ہونا
|
سناٹا/خاموشی
|
رات کے اندھیرے میں ہر طرف ہو کا عالم تھا۔
|
تان لگانا
|
گیت گانا
|
کسی شوخ نے تان لگائی اور سب اس کی طرف متوجہ ہوگئے۔
|
آدم زاد
|
آدمی
|
جنگل میں دور دور تک کسی آدم زاد کا نشان نہیں تھا۔
|
تمتما اٹھنا
|
چہرہ سرخ ہونا
|
فصیح کا چہرہ غصے سے تمتما اٹھا۔
|
خوف زدہ
|
ڈرا ہوا
|
شیر کو دیکھتے ہی،ہم سب خوف زدہ ہو گئے۔
|
مار گزیدہ
|
سانپ کا ڈسا
|
مار گزیدہ کو فوراً ہسپتال لے جانا چاہیے۔
|
انتقام کی آگ بھڑکنا
|
بدلے لینے کو بے چین
|
دشمن کو دیکھتے ہی میرے دل میں انتقام کی آگ بھڑک اٹھی۔
|
تیر کی طرح لگنا
|
نشانے پر لگنا
|
گرم لو تیر کی طرح لگی اور مجھے بیمار کر گئی۔
|
فرشۂ اجل
|
موت کا فرشتہ
|
طاعون کی وبا ،فرشتۂ اجل کی طرح ،ساری بستی نگل گئی۔
|
سوال نمبر6:درج ذیل کے متضاد لکھیں۔انتقام لینا/انتقام،
سایہ، وسیع، پھیلنا، ویران، پختہ۔
انتقام لینا
|
معاف کرنا
|
سایہ
|
دھوپ
|
پھیلنا
|
سکڑنا
|
پختہ
|
کچا/خام
|
|
انتقام
|
درگزر/معاف
|
وسیع
|
عریض
|
ویران
|
آباد
|
سوال نمبر7: دیے گئے واحد الفاظ کے جمع لکھیں۔ موت، شخص، عیب،
تدبیر، قوم۔
موت
|
اموات
|
عیب
|
عُیُوب
|
قوم
|
اقوام
|
||
شخص
|
اشخاص
|
تدبیر
|
تدابیر
|
سوال نمبر8: "گل و صنوبر" کی کہانی کا خلاصہ اپنے
الفاظ میں بیان کریں۔
جواب:گل وصنوبر دو
بلوچ بچے تھے۔ وہ محن پور میں والدین کے ساتھ رہتے تھے۔ محسن پور میں 'طاعون کی وبا' پھیلی۔تمام لوگ مر گئے
صرف دونوں بچے باقی رہ گئے۔ گل کو بھوک لگی۔اس کی بہن اسے لے کر اس گھر گئی جو لوگ
بچ گئے تھے۔ لیکن ان لوگوں نے مناسب سلوک نہیں کیا۔گل رات کو اٹھا اور اس گھر چلا
گیا ۔ظہیرہ نے اس بچے کو پکڑ لیا۔ صنوبر نے اپنے بھائی کو آزاد اور ظہیرہ کو قتل
کرنے کا سوچا۔جس رات صنوبر ظہیرہ کو قتل کرنے کے لیے گئی۔ظہیرہ نے گل کو آزاد کر
دیا تھا۔ صنوبر یہ جان کر خوش ہوئی ۔قتل کرنے
کا ارادہ چھوڑ دیا۔رات رہنے کی اجازت مانگی۔صبح کے وقت ظہیرہ کے
بیٹے نصیر کو سانپ نے ڈس لیا۔صنوبر نے اس کی جان بچائی۔
سوال نمبر 9: لوک کہانی سے کیا مراد ہے؟/لوک کہانی کیا ہوتی
ہے؟/لوک کہانی کی تعریف کریں؟
جواب: علاقائی کہانی کو لوک کہانی کہتے ہیں۔جو لوگ عام طور
پر اپنے بچوں کو سناتے ہیں۔
3 comments:
Aage ka kab upload hoga plzzz
Wow
Thanks, it was very helpful JazakAllah khair
Post a Comment