احمدمشتاق،"پردیس گیوں تے پھرنہ آئیوں"بچھڑ کر
اورقریب ِ رگِ جاں ہو،لیکن یہ دعویٰ تووہ کریں جویارِ غار تھے ،مجھ
جیسے کئیبے نام ودیارپھرتے ہیں۔لیکن احمد مشتاق مایوس نہیں ہونے دیتااس نے خودہی کہہ رکھاہے کہ" وہ اسی شہر کی
گلیوں میں کہیںرہتا ہے۔
جیسے کئیبے نام ودیارپھرتے ہیں۔لیکن احمد مشتاق مایوس نہیں ہونے دیتااس نے خودہی کہہ رکھاہے کہ" وہ اسی شہر کی
گلیوں میں کہیںرہتا ہے۔
" اب ہم تلاش نہیں کرپائے لیکن 'وہ ہمارے دل میں کہیں رہتاہے'اس لیے توبار بار ذراسی چھب دکھاکر
چھپ جاتاہے۔
ایہاریت سکھی ہے کین وی کنوں
ڈھولالک چھپ باہدیں میں وی کنوں
مل جانے کایقیں بے یقینی کے عفریت کو دل پرحاوی نہیں ہونے
دیتا۔لاہور کے دروبام اورگلیاں اس کے سانسوں کی
مہک کوتازہ رکھتے ہیں ،اس کی یادوں کے چراغ،امیدکی لوکو مدھم نہیں ہونے دیتے۔لیکن پھراک ہوک سی اٹھتی ہے۔
مہک کوتازہ رکھتے ہیں ،اس کی یادوں کے چراغ،امیدکی لوکو مدھم نہیں ہونے دیتے۔لیکن پھراک ہوک سی اٹھتی ہے۔
اے مکاں بول، کہاں اب وہ مکیں رہتا ہے
پھردل یادوں کے بے نشاں جزیروں کی وادیوں میں بھٹکتاہوا محسوس
ہوتاہے۔اوربے طرح وہ زمانہ تڑپانے لگتاہے
جب'
سبایک جگہ رہتےتھے'۔لیکن فاصلوں کی دیواراوروقت کی رفتارنے کہاں سے کہاں پہنچادیا۔وصال لمحے،محبت کے پھول،
اوررفاقتکی وادیاں کہ احساس ہی نہیں تھا یہ سب کچھ خواب وخیال بن جائے گا۔لیکن عشق بن یہ ادب نہیں آتا۔
اوربقول احمدمشتاق" عشق میں وقت کا احساس نہیں رہتا ہے"۔
سبایک جگہ رہتےتھے'۔لیکن فاصلوں کی دیواراوروقت کی رفتارنے کہاں سے کہاں پہنچادیا۔وصال لمحے،محبت کے پھول،
اوررفاقتکی وادیاں کہ احساس ہی نہیں تھا یہ سب کچھ خواب وخیال بن جائے گا۔لیکن عشق بن یہ ادب نہیں آتا۔
اوربقول احمدمشتاق" عشق میں وقت کا احساس نہیں رہتا ہے"۔
لیکن ایک حقیقت،ایک ایک تلخ سچائی ،مسرت بھرے دل میں سِم گھول
دیتاہے۔یہاں تک کہ "وہ"بھی جب
سامنے آیا تو اک 'کوک'اٹھی۔کیوں کہ"عمر بھر کون جوان ،کون حسیں رہتاہے"۔
سامنے آیا تو اک 'کوک'اٹھی۔کیوں کہ"عمر بھر کون جوان ،کون حسیں رہتاہے"۔
اگر احمدمشتاق اپنا تازہ کلام بھی آن لائن کردیں تو دل کو خوشی
کے کچھ اورلمحے میسرآجائیں۔اورلوگوں میں
خوشیاںبانٹنا صدقہ ہے۔
خوشیاںبانٹنا صدقہ ہے۔
No comments:
Post a Comment