نامکمل نظم11
نہ جانے کیوں ابررورہاہے
مگرمیری روح
چھاؤں کی نمی کی خواہش سے ماوراء ہے
میں وہ رونے والا جہاں سے چلاہوں
جسے ابر ہر سا ل ر و تا رہے گا (میر)
شایدکوئی خواہش روتی رہتی ہے
میرے اندربارش ہوتی رہتی ہے (فراز)
"ابرکارونا"اگرچہ تمام ماحول کے ساتھ روح کی سوگواری
کوبھی ظاہرکرتا ہے۔لیکن شاعر صبرکی عجب منزل پر ہے یاپھراس پرجہانِ بے ثبات کاراز
فاش ہوگیاہے۔ اس لیے وہ رونے یااشک فشاں ہونے کی منزل سے آگے نکل چکاہے۔عام طور پر
یہ سمجھاجاتاہے کہ غم کی شدت میں اشک بہہ پڑیں تو دل کابوجھ ہلکاہوجاتاہے۔ لیکن
آنس کی روح،" چھاؤں کی نمی کی خواہش سے ماوراء
ہے"۔یعنی ایسا سکون جو آنسوؤں کامرہونِ منت ہو،آنس کی انااسے بھی پسند نہیں
کرتی۔"ہم موحدہیں ہمارا کیش ہے ترک رسوم"۔اب روح کشف کی کون سی منزل پر
ہے۔نظم کا ادھراپن آڑے ہے۔
No comments:
Post a Comment