Wednesday, 21 November 2012

آ نس معین کی آخری غزل،انتخاب مظہرفریدی


آ نس معین کی آخری غزل
یہ قرض تومیراہے ، چکائے گا کوئی اور
دکھ مجھ کوہے اور،اشک بہائے گاکوئی اور
کیاپھریونہی دی جائے گی اجرت پہ گواہی
کیاتیری سزااب کے بھی پائے گاکوئی اور
انجام کوپہنچوں گامیں انجام سے پہلے
خودمیری کہانی بھی سنائے گاکوئی اور
تب ہوگی خبر،کتنی ہے رفتارِ تغیر
جب شام ڈھلے لوٹ کے آئے گاکوئی اور
امیدِ سحربھی تووراثت میں ہے شامل
شایدکہ دیااب کے جلائے گاکوئی اور
کب بارِتبسم مرے ہونٹوں سے اٹھے گا
یہ بوجھ بھی لگتاہے اٹھائے گا کوئی اور
اس بارہوں دشمن کی رسائی سے بہت دور
اس بارمگر زخم  لگائے  گا کوئی  اور
شامل پس پردہ بھی ہیں اس کھیل میں کچھ لوگ
بولے  گا کوئی  ہونٹ  ہلائے  گا کو یہ  اور

No comments: