Tuesday 28 February 2017

نظم"محنت"چھٹی جماعت۔۔۔اردو

نظم"محنت"چھٹی جماعت۔۔۔اردو
1)مشکل الفاظ کے معانی:
برگد
بوہڑ/ایک درخت
کہسار
پہاڑ
کوہ و بیاباں
پہاڑ اور ویرانے
نوعِ بشر
نسلِ آدم
پاؤں میں کانٹے ٹوٹنا
پاؤں زخمی ہونا
رعنائی
خوب صورتی
کوکھ
پیٹ
بالی
سٹہ
برگد کی ٹھنڈی چھاؤں میں بیٹھنا
سکون کا سانس لینا
جھانکی
نظر آئی


پھانکنا
کھانا
جلتا ہے انسان
انسان کا جسم دھوپ میں جلتا ہے




ڈالی
ٹہنی
1۔مختصر جواب دیں۔
‌أ)      اس نظم میں انسان کے جلنے سے کیا مراد ہے؟
جواب:جب کسان سخت گرمی،سردی میں کام کرتا ہے اور اس کا جسم جھلس جاتا ہے۔شاعر اسے انسان کا جلنا کہتا ہے۔
‌ب)  نوعِ بشر کو عزت،عظمت اور قوت کون دیتا ہے؟
جواب:محنت کرنے سے کسان کا چہرہ گرد(دول) سے اَٹ جاتا ہے۔اور ہاتھوں پر چھالے پڑ جاتے ہیں۔تب جا کر انسان کو عزت،عظمت اور قوت ملتی ہے۔
‌ج)    گاؤں والوں کو بر گد کی ٹھنڈی چھاؤں کیسے نصیب ہوئی؟
جواب:جب محنت کرتے کرتے پاؤں کانٹوں سے چھلنی ہو جاتے ہیں۔تو کہیں جا کر کسان کو ٹھنڈی چھاؤں میں بیٹھنا نصیب ہو تا ہے۔
‌د)      میدانوں کا سونا  اورکہساروں کی چاندی کیا ہے؟
جواب: اناج(فصلوں) کو میدانوں کا سونا اور پانی کو پہاڑوں کی چاندی کہا گیا ہے۔
‌ه)       پیاسی مٹی سے کون پھول کھلاتا ہے؟
جواب:جب کسان محنت کرتا ہے تو پیاسی مٹی سے پھول کھلتے ہیں۔کسان ہر قسم کی فصل زمین سے حاصل کرتا ہے۔یعنی ہر طرف خوشیاں بکھرتی ہیں۔
‌و)       شہر کیسے بستے ہیں؟
جواب:انسان صحراؤں،پہاڑوں اور ویران جگہوں کو آباد کر کے شہر بساتا ہے۔
6۔شاعر نے اس نظم میں محنت کی کون کون سی مثالیں دی ہیں؟
جواب:     1)           ع             محنت پتھریلی،پیاسی مٹی سے پھول کھلاتی ہے۔
2)                           میدانوں کا سونا ،چاندی ہے کہساروں پر                        محںت سے آج بشر کا ہاتھ ہے چاند ستاروں پر
2)                           محنت: صحرا کو وبیاباں پاٹ کے شہر بساتی ہے                  بھاری پتھر،سخت چٹانیں،کاٹ کے نہریں لاتی ہے
7۔نظم "محنت" کا خلاصہ تحریر کریں۔
اس نظم میں احمد ندیم قاسمی کہتا ہے کہ :کسان سخت پتھریلی، بنجر اور ویران زمینوں میں ہل چلاتے ہیں۔تو سونے جیسی فصلیں اگتی ہیں۔ویرانوں کو آباد کرتا ہے۔جوئے شیر لاتا ہے۔سخت گرمی اور سردی میں گرد( دھول) میں اٹا ،ہاتھوں میں چھالے اور پاؤں کانٹوں سے چھلنی ہوتے ہیں۔تب کہیں جا کے سکون کا سانس نصیب ہاتا ہے۔ایک ایک دانہ اکٹھا ہوتا ہے۔اور لوگوں تک اناج،سبزیاں اور پھل پہنچتے ہیں۔اور پھر شہروں میں ہل چل نظر آتی ہے۔
8۔درج ذیل الفاظ کو اپنے جملوں میں استعمال کریں۔
کہسار
پہاڑ
مری کو ملکۂ کہسار بھی کہا جاتا ہے۔
بسانا
آباد کرنا
انسان بنجر اور ویران جگہوں کو بساتا ہے۔
عظمت
عزت
اللہ تعالٰی نے انسان کو عظمت عطا کی ہے۔
چھالے
پھوڑے
سخت محنت کرنے سے کسان کے ہاتھوں پر چھالے ہو جاتے ہیں۔
پھانکنا
نگلنا/کھانا
جب بھی کسی کچے علاقے میں جاتے ہیں تو دھول پھانکنا پڑتی ہے۔
انبار
ڈھیر
کسان محنت کے پسینے سے مٹی کو سیراب کرتا ہے تب جا کے اناج کے انبار لگتے ہیں۔

9۔ نظم 'محنت' پڑھنے کے بعد "محنت کی عظمت" پر ایک مضمون تحریر کریں اور مضمون میں اس نظم کے اشعار بھی شامل کریں۔
محنت کی عظمت:
محنت: پتھریلی، پیاسی  مٹی سے  پھول کھلاتی ہے                                کھیت کی ہر بالی،ڈالی بن جاتی ہے،پھل پاتی ہے
محنت کی معنی سخت کام کرنا۔اور مشکل ترین کام کو پورا کرنا، کے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے انسان کو قرآن پاک میں بار بار کوشش،جستجو اور محنت سے کام کرنے کا حکم دیا ہے۔کبھی تعقلوکہا، کبھی تفکرو کہا،کبھی تدبرو کہا اور کبھی ۔۔۔کہا۔اور ایک آیت کا مفہوم کچھ یوں ہے"انسان کے لیے وہی ہے،جس کے لیے اس نے محنت کی"۔
لہٰذا پوری انسانیت اور خاص کر نوجوانوں کے لیے حکم ہے کہ وہ محنت کریں۔ ایک لمحے کو ذرا سوچیں اگر ہم تمام لوگ یہ سوچیں کہ دوسرے محنت کریں گے یا دوسرے کام کریں گے۔اور کوئی بھی کام نہ کرے تو اگلے چند لمحوں میں دنیا کا کیا ہوگا؟اس لیے محنت ہی میں عظمت ہے۔
یہ دنیا محنت کے دم قدم سے آباد ہے۔دنیا کا ہر شخص اپنے حصے کا کام کرتا ہے تب ہی دنیا ترقی کرتی ہے۔جو لوگ ذرا سست ہوتے ہیں۔یا کوم کرنے کو عار سمجھتے ہیں۔وہ دنیا سے کٹ جاتے ہیں۔اور پھر دنیا میں بے نام ہو جاتے ہیں۔اگر اللہ کا پسندیدہ بندہ بننا ہے تو ہر شخص کو کام کرنا چاہیے۔حضورِ اکرم ﷺ کا فرمان ہے کہ:'محنت کرنے والا اللہ کا دوست ہے'۔
بظاہر ہمیں لگتا ہے کہ کام کرنا بہت آسان ہے۔اور ہم بے شمار نعمتوں پر اپنا حق سمجھتے ہیں۔ایسا نہیں ہے بلکہ اس پھل اور نعمت کے پیچھے بے شمار لوگوں کی محنت ہوتی ہے۔جو نظر نہیں آ رہی ہوتی۔
10۔درج ذیل کا مفہوم واضح کریں۔
پھل پانا
محنت کا ثمر(پھل) پانا
چاند ستاروں پر ہاتھ ہونا
بلند مقاصد ہونا
انسان کا جلنا
دھوپ سے انسان کا جسم جھلس جا تا ہے
ننگے پاؤں میں کانٹے ٹوٹنا
پاؤں کانٹوں سے چھلنی ہونا
11۔درج ذیل الفاظ کے متضاد لکھیں۔
پیاسی
سیراب
بسانا
اجاڑنا
عزت
ذلت
قوت
ضعف
چھاؤں
دھوپ
حروفِ استفہامیہ:وہ الفاظ جو کوئی بات پوچھنے یا سوال کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔انھیں حروف استفہامیہ کہا جا تاہے۔جیسے:
1۔یہ کون ہے؟                                                        2۔وہ کیا کرتا ہے؟                      3۔تم کیوں آئے ہو؟                  4۔وہ کب لاہور جائے گا؟

ان جملوں میں 'کون'،'کیا'،'کیوں'، 'کب' حروفِ استفہامیہ ہیں۔ان کے علاوہ کیسے، کہاں ،کدھر،کس طرح، اور کتنا بھی حروفِ استفہامیہ ہیں۔

6 comments:

Unknown said...

Can i get this nazam please im finding it out but i couldn't

Unknown said...

Can i get this nazam please im finding it out but i couldn't

Unknown said...

Can I get the tashree of each?

Unknown said...

I want too

Unknown said...

Published by who

Unknown said...

اچھا