Saturday 30 June 2012

کوزہ گر(۴)،مظہرفریدی


کوزہ گر(۴)
اے کوزہ گر، اگر تو چاہے
اُسی چاک پر،اِسی خاک سے
میں بھی عکس کو وہی نقش دوں
وہ جو عکس ہو تو کمال ہو
وہ جو نقش ہو تو ہو ماوراء
کسی نقش گر کےخیال سے
نہ ہی فن میں ہو وہ مصوری
نہ ہی دائروں میں وہ دل کشی
نہ خیال کی ہو وہ شاعری
لگے اک نگاہ میں وہ عام فن
مگر حسن میں ہو وہ بانکپن
اے کوزہ گر ترے ہاتھ میں
وہی خاک ہے،وہی چاک ہے!
یہ زمانہ تیرا، فسانہ ہے
یہ جو وقت ہے تو یہ قید ہے
تو مکان سے بھی وراء سہی
تو  ہر ایک جا ،تو کہیں نہیں
تو نے خود کہا ہے ،یہ بر ملا 
جو تڑپ رہے ہیں اسی آس میں
کبھی اذن ہو ،تو ہوں سرخرو
مگر آج تک وہ ہیں سر بہ خم
وہ جو تیرا گھر ہے بلا شبہ
وہی دل کہ ہے جو بسا دیا! 

No comments: