Saturday 5 January 2013

با دل کا گیت ،چھٹی جماعت،مظہرفریدی


بادل کا گیت

آفت
مصیبت
دمکا
چمکا
بلبلانا
تڑپنا۔ بے قرار ہونا
پٹخنی
اٹھا کر پھینکنا
شعاعیں
کرنیں
بپھرا
بگڑنا
پربت
پہاڑ
گتھی
گرہ۔الجھن
کائی
پھپھوندی/پانی کا جالا
لپکا
دوڑا/جھپٹا
دھکیلا
دور پھینکا
اکڑا
اڑا/اڑنا/ضد کرنا
گرجا
غصے کی آواز
فانی
ختم ہونے والی
میلا/میلہ
سیر/تماشا
غم
دکھ
راز
چُھپی ہوئی بات
کون جانے
کوئی نہیں جانتا

اشعار کے اندر  کی مشکل تراکیب کے معنی۔

سمندر کی گہرائیوں
سمندر کے نیچے(تہہ)
تارے دکھائیں
بلندیوں پر لے جائیں
لہروں کی پرچھائیوں
لہروں میں(سایا)
نشیلی ہوائیں
مست ہوائیں
شوخ تپتی شعاعیں
گرم کرنیں
ستاروں کی دھن
ستاروں تک پہنچنے کی لگن
وطن چھوڑ آیا
وطن سے دور آگیا
شاخوں پر بٹھانا
عزت دینا
پہاڑوں پہ چھایا
پہاڑوں پر اڑنے لگا
آفت ڈھانا
ظلم کرنا
چوٹی دکھائی
بلندی کا راستہ دکھایا
شوخ پریاں ہوا کی
ہواؤں کی شوخیاں
بجلی کا کوڑا
بجلی کے کڑکنے کی آواز
گھوم آیا
سیر کر آیا
دھواں بن کے چمکا
بھاپ بن کر سورج کے آگے آیا
دیا بن کے دمکا
روشن ہوا
کسی کو نہ تھا رنج
کسی کو دکھ نہیں تھا
میں رویا تو دنیا لگی مسکرانے
بارش ہوئی تو دنیا والے خوش ہوئے
زمیں دھل چکی تھی
زمیں کی آلودگی ختم ہو گئی تھی
زندگی گھل چکی تھی
زندگی ختم ہو چکی تھی
گھتی کھل چکی
راز ظاہر ہو گیا/بات معلوم ہو گئی
دن پھرنا
اچھے دن آنا

مشقی سوالات:
مختصر جواب دیں۔
‌أ)     بادل کا گھر کہاں ہے؟
جواب:بادل کا گھر سمندر کی  گہرائیوں میں تھا۔
‌ب)بادل کو ایک دن تپتی ہواؤں نے کیا کہا؟
جواب:بادل کو تپتی ہواؤں نے تاروں کی دنیا دیکھنے کی دعوت دی۔
‌ج)   بادل نے کس دھن میں وطن چھوڑا؟
جواب:بادل ستاروں کی دھن میں وطن چھوڑ آیا۔
‌د)     بادل تھک گیا تو اس نے کیا کیا؟
جواب:بادل جب تھک گیا تو زور سے بلبلایا۔
‌ه)      بادل کے رونے سے کیا مراد ہے؟
جواب:بادل کے رونے سے مراد ہے بارش ہونا۔
‌و)      بادل کے رونے سے دنیا کیوں مسکراتی ہے؟
جواب:بادل کے رونے کا مطلب ہے 'بارش ہونا'۔جب بارش ہوتی ہے تو لوگ خوش ہوتے ہیں۔
‌ز)     بادل کی آخر کار کون سی گتھی کھلی؟
جواب:بادل پر یہ  راز ظاہر ہوا کہ یہ دنیا فانی ہے۔میں بھی زمیں کو دھونے کے بعد نالے،دریا اور سمندر میں جا کر ملوں گا۔
سوال4:درج ذیل الفاظ کے مترادف لکھیں۔

آفت
مصیبت
پربت
پہاڑ
رنج
دکھ/غم




بلبلایا
رویا
شاخ
ٹہنی/ڈالی
دھرتی
زمین





سوال 5:واحد کے جمع اور جمع کے واحد لکھیں۔

لہر

شعاع

شاخیں

گتھی

گہرائی

ہوا

جھونکے




سوال 7: درج ذیل الفاظ کو جملوں میں استعمال کریں۔آنسو،پربت، جھونکا، فانی، راز۔

آنسو
ذرا ذرا سی بات پر آنسو بہانا بری بات ہے۔آنسو صرف اللہ کی یاد میں بہانے چاہیں۔
پربت
میرے سامنے والے پربت کا منظر بہت سہانا تھا۔
جھونکا
ہوا کا ایک آوارہ جھونکا آیا اور بہت کچھ اڑا کر لے گیا۔
فانی
یہ دنیا فانی ہے۔یہاں دل مت لگاؤ۔
راز
راز ایک امانت ہے۔کسی کا راز کسی دوسرے کو مت بتاؤ۔

سوال 8:درج ذیل الفاظ کے متضاد لکھیں۔فانی، گہرائی، رنج، وطن، افسوس۔

فانی
باقی
گہرائی
پایابی
رنج
راحت
وطن
پردیس
افسوس
خوشی



سوال6:بادل پر آخرکارکون سی گتھی کھلی؟
جواب:بارش ہونے کے بعد پانے ندی نالوں کی صورت اکٹھاہوتاہے۔یہ ندی نالے دریاسے ملتے ہیں اوردریا سمندر میں جاکر گرتے ہیں۔یوں بادل کومعلوم ہوا یہ سب کچھ زندگی کاایک چکر ہے۔
سوال7:نظم بادل کاخلاصہ تحریرکریں۔
جواب:بادل نے میں سمندرکی گہرائیوں میں رہتاتھا۔ایک دن تپتی شعاعوں نے مجھے سبزباغ دکھائے،یوں آسمان کی بلندیوں میں اڑنے کی لالچ میں بے وطن ہوا۔یوں کبھی اس جگہ کبھی اس جگہ بے یارومددگار پھرا۔اچانک آسمان پر بجلی کڑکی،میں اپنی ذات کے غم میں اکیلاتھا۔آخرشدتِ غم سے میں روپڑا۔لیکن کسی نے میری دل جوئی نہ کی ۔بل کہ دنیامسکرانے لگی۔یوں میں نے زندگی اورکائنات کے کئی راز دیکھے۔اورآخر میں اپنے گھریعنی سمندر میں آکرمل گیا۔

1 comment:

Unknown said...

بادل کو ستادے دےکہنے کی چلہت کیون تہی