Tuesday 24 July 2012

کلامِ خواجہ غلام فرید اورعمومی رویے۔مظہرفریدی


کلامِ خواجہ غلام فرید اورعمومی رویے
خواجہ   کے الفاظ میں "جیڑا "ایک دن اداس تھا۔جی چاہاکہ کلام خواجہ سے روح کی بے کلی کو" کلی "کریں۔بھلے وقت خواجہ کا کلام  اتاراتھا،چلایا ،یونہی جی میں آئی کہ جیساکہ بزرگوں خصوصاً والدِ گرامی سے سناتھا،ویسا نہیں لگ رہا،دوسرا جب دنیاداری نے دل میں اس قدر گھرنہیں کیا تھا ،تھوڑا بہت پڑھنے کا موقع بھی ملا تھا۔آخر تجسس،تحقق میں بدل گیا۔دیوانِ خواجہ اٹھایا (الحمداللہ میرے پاس تقریباً تمام مطبوعہ دیوان موجود ہیں)۔حیرت سکتےمیں اوراورسکتہ حسرت میں بدل گیا۔ایسی عظیم ہستی،کہ جن کا کلام ہر کس وناکس نے گایا،بڑے بڑے فن کارخواجہ کا کلام گاکر داد سمیٹتے ہیں۔لیکن آج تک کسی موسیقار،یاگلوکارکو یہ توفیق نہیں ہوئی کسی اصل منبع سے "کافی" لے کر گائی جائے۔زاہدہ پروین کانام نامی خواجہ  کے کلام سے کافی شہرت رکھتاہے۔اسے بھی سنا لیکن افسوس کہ انھوں بھی اس حالت میں نہیں گایا،جیساکہ دیوان میں موجود ہے۔ان لوگوں سے گزارش ہے جو اس شعبہ سے تعلق رکھتے ہیں کہ جہاں ہزاروں خرچ کرتے ہیں ،وہیں خواجہ کاایک مستند نسخہ بھی اپنے پاس محفوظ کریں تاکہ بوقتِ ضرورت اس سے فائدہ حاصل کیا جا سکے۔

No comments: