Sunday 1 July 2012

توقیر حسین توقیر،آسمانِ ادب کے گم نام ستارے،مظہرفریدی

توقیر حسین توقیر
اپنے طالب علمی کےدورسےیہ شعرسنتےچلےآئےہیں:
فر ا  زِ  کو ہ  سے پتھر ا چھا لنے  وا لا
بڑےسکون سےشیشےکےگھرمیں رہتاہے
یہ گماں تک نہیں تھاکہ اس شعرکاخالق صادق آباد جیسےدوردرازکےعلاقےمیں رہتاہوگا۔یہاں آکران کی کتاب"خواہشوں سے نمونہ چھن جائے"  دیکھنے کااتفاق ہوا۔کلام دیکھ کرلہجےکی جدت کااندازہ ہوتاہے۔آپ بھی دیکھیے۔
نبی کی ذات توخودمعجزہ ہے
کہاں امکاں نرالےمانگتاہوں
جیت جاؤں توفکررہتی ہے
مجھ سےمیراعدونہ چھن جائے
موت سےپہلےنہ مرجاؤں کہیں
خواہشوں سےنمونہ چھن جائے

No comments: