Friday 28 December 2012

منیر نیازی پر ایک طویل مضمون سے اقتباس۔مظہرفریدی


منیر نیازی پر ایک طویل مضمون سے اقتباس
" ویران درگاہ میں آواز"ایک اہم نظم ہے۔اس سے ہمیں منیرنیازی کے لاشعورکوسمجھنے میں مددمل سکتی ہے۔سناتھاکہ منیرنیازی اتنا اناپرست یا نرگسیت زدہ ہے کہ اگروہ "داتا گنج بخش علی ہجویری"کے دوارے بھی جائے تو وہ یہ دعامانگے کا،یااللہ میری وجہ سے اسے بخش دے،'واللہ اعلم باثواب'۔ اس نظم میں :ہلکی چاندی کامنظرہونے کے باوجود،اسے ایک مسکراہٹ محسوس ہوئی(شعر میں حوالہ نہیں ہے)، ایک پیلے آدمی کی نعش کی مسکراہٹ۔ اب شاعر آگے کوبڑھ بھی رہاہے اورسرسراہٹ کے ساتھ ،کوئی آہٹ سن رہاہے جورفتہ رفتہ اس کے قریب آرہی ہے۔بظاہر وہاں معبدکاسایہ تھا۔اور کچھ بھی نہ تھا۔لہٰذا شاعراپنے ہی قدموں کی آواز سے درنے لگا۔اب عالمِ خوف میں ایک 'آہ'لی۔لیکن جس طرح گنبدمیں دیرتک کوئی آواز گونج بن کرسرٹکراتی رہتی ہے۔اسی طرح شاعرکی 'آہ'بھی گنبدِجاں یا گنبدِ درگاہ میں گونجتی رہی۔اب خوف نے شاعرکے سارے وجود کو ہپناٹائز(مسحور) کر دیا۔اورجو خوف لاشعرمیں جاگزین ہوگیاتھا۔ صحنِ درگاہ میں جب اپنی آہٹیں گونجیں،توشاعرکووہ بھی سیمی سہمی سی محسوس ہوئیں۔ساتھ ہی ایک اور اندیشے نے سرابھاراکہ کوئی ہے'جومیری طرف برھ رہاہے۔لاشعوری طور پر زباں سے نکلا،'کون ہے؟'
"کون ہے؟"
"کون ہے؟"میں اک عجب موجودگی سے ڈر گیا
جیسے کوئی تھا وہاں پر،پھربھی وہ روپوش تھا
پھر ایک دھیما،مگرکنٹرول ہیجانی انداز،کون ہے؟،اورشاعرکویوں محسوس ہواکہ جیسے کوئی "بے چین لَے"ہو،کوئی "لَے"یعنی وہ بے چین روح کسی اضطراب میں گرفتارتھی؟"سازکی گہرائی میں نالے ہیں نغمات نہیں"۔شاعرخودہی جواب دیتاہے۔،یہاں کوئی نہیں ہے۔پھردیرتک 'ہے؟'،'نہیں ہے؟'،کی گردان ہوتی رہی۔
درگاہ،ویرانی،خوف،اندیشے،سرسراہٹ،گنبدِ بے درمیں گونج،آہٹ،دشمن وغیرہ۔۔۔اگرچہ شاعرنے ان تمام چیزوں کو'درگاہ'کے کھاتے میں ڈالنے کی کوشش کی ہے۔لیکن نظم کوعنوان اورشاعرکی اضطراری حالت کچھ اوربیان کررہے ہیں۔ایک تو درگاہ میں کوئی 'آواز'نہ پیداہوئی نہ سنائی دی۔اگرشاعر "آہ" یا"آہَ سرد" کوآوازکہہ رہاہے تو یہ بھی اس بات پہ دال ہے کہ شاعرکسی زہنی خلش مین مبتلاتھا یاہے؟اب شاعر جن حالات سے بھاک کر یاویسے ہی پناہ کی غرض سے درگاہ میں آیاہے تو کیاوہ درگاہ ویرانے میں تھی؟کیوں کہ وہاں شاعرکے علاوہ کوئی نہیں تھا؟دوسرا وہ واقعی درگاہ تھی یاایک خیال کودرگاہ بناکرایک نظم تراشی گئی ہے۔بہرحال شاعرکا لاشعورجن اوہام اوراندیشوں میں مبتلا تھا،یہ نظم اس کی عکاسی کرتی ہے۔

No comments: