Sunday 9 December 2012

شاعرِ مشرق،حکیم الامت،دانائے قوم،مظہرفریدی


شاعرِ مشرق،حکیم الامت،دانائے قوم
برِ عظیم  مسلم قوم کاگہورۂ امن،جب مسمانوں کی اپنی نااہلیوں اورذاتی رنجشوں کی وجہ سے شکست وریخت سے دوچار ہوا۔جہاں اور مسلم قوم کے ہم درد پریشاں حال تھے وہیں ربِ ذوالجلال نے بھی خصوصی کرم کیا اوراس قوم کو ایک ایسا بطلِ جلیل عطاکیا جو کسی بھی قوم یاعلاقے میں یقیناً صدیوں کے بعد تولد ہوتاہے۔نومبر 1877کے خوش گوار  صبح وشام تھے،گرم رتیں اعتدال سے خنکی کاروپ دھارچکی تھیں،کہ ایک سہانی صبح نورمحمدکے گھر ایک ایسابلند اقبال فرزند پیداہواجس کانام بھی محمد اقبال رکھاگیا۔جس نے نوعمری میں کہہ دیاتھا۔
موتی سمجھ کے شانِ کریمی نے چن لیے
قطرے جوتھے مرے عرقِ انفعال کے
علامہ نے جہاں اشعار کے خم لٹائے وہیں،نثر میں کلام وفلسفہ کے ویرانے بھی آباد کیے۔ایک طرف علامہ محمد اقبالؒ خودی سے بے خودی کادرس دیتے ہیں تو دوسری طرف حرکت عمل کو زیست کامدعا جانتے ہیں۔کہ "کچھ ہاتھ نہیں آتابے آہَ سحر گاہی"۔خودی  کا ایک عکس:
خودی کی جلوتوں میں مصطفائی
خودی کی خلوتوں میں کبریائی
زمین و آسمان و کرسی و عرش
خودی کی زد میں ہے ساری خدائی!
خودی کی راہ کواپناکر حکیم الامت نے عشق کے چراغ جلائے۔اورظلمت وگم رہی کے اندھیرے جگ مگااٹھے۔بے حس دل اور بے روح محبتیں قربانی وایثار کے جذبوں سے مہک اٹھیں۔
جب عشق سکھاتاہے آدابِ خود آگاہی
کھلتے ہیں غلاموں پہ اسرارِ شہنشاہی

No comments: