Sunday 9 December 2012

بابائے قوم،قائدِ اعظم محمدعلی جناح,مظہرفریدی

بابائے قوم،قائدِ اعظم محمدعلی جناح
ہزاروں سال نرکس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتاہے چمن میں دیدہ ورپیدا
زوالِ سلطنتِ مغلیہ،1857ء کی جنگ آزادی میں ناکامی،انگریز سامراج کی عیارانہ چالوں سے زبوں حال،ہندوؤں کی مکارانہ چالوں کاشکار، غرضِ کہ پریشاں حال قوم بول بھلیوں میں گم تھی۔کہ ایسے میں ایک دبلاپتلا،"زبانِ غیر سے شرحِ آرزو"کرتا،مسلم قوم کاترجمان بن گیا۔یہ بطل جلیل کون تھا۔محمدعلی،جو پونجاجناح کے گھر 25دسمبر1876 کوپیداہوا۔بابائے قوم کالقب پایا،اپنے ارادے میں غیرمتزلزل اوراٹل، اپنی سوچ میں منفرد اور امر،اپنے عمل میں پریقیں اوران مٹ فکری انقلاب کامالک،جب مسلم لیگ کاکی باگ ڈور سنبھالی تو قوم کی کشتی مضبوط ہاتھوں میں محسوس ہوئی۔اس نے ہرطرف سے آنے والے تیروتفنگ کامقابلہ کیا۔چومکھی لڑنے لگا۔اورمجال ہے پائے استقلال میں ذرا سی بھی لرزش آئی ہو۔بکنااورجھکنا فطرت میں شامل ہی نہیں تھا۔اس لیے بڑے بڑے طوفانوں کے سامنے ڈٹ گیا۔آخر ایک آزاد ملک برعظیم کے مسلمانوں کامقدرٹھہرا۔
"اب یہ ہماری ذمہ داری ہےکے تن، من، دھن سے اپنے ملک کے لیے کام کریں۔
·       ہم لوگوں کو بنگالی،پنجابی، سندھی قومیتوں سے بالا تر ہو کر سوچناہے۔
·       یہ صرف اکائیوں کے نام ہیں، صوبے ہیں۔ میں آپ سے یہ سوال کرتا ہوں کہ کیا آپ وہ سبق بھول گئے ہیں جو اسلام نے ہمیں ۱۳ صدیاں پہلے پڑھایا تھا؟
·       مجھے یقین ہے کہ آپ میری اس بات سے اتفاق کریں گے کہ آپ جو کچھ بھی ہیں، جو کوئی بھی ہیں، سب سے پہلے آپ ایک مسلمان ہیں۔
·       آپ نے اپنے لیے ایک وسیع علاقہ حاصل کیا ہے، اور آپ ہی اس کے مالک ہیں۔ یہ کسی پنجابی، بنگالی یا سندھی کا علاقہ نہیں ہے، یہ آپ سب کی ملکیت ہے۔
·       آپ کے پاس آپ کی مرکزی حکومت موجود ہے جہاں ہر صوبے اور اکائی کو نمائندگی حاصل ہے۔
·       اگر آپ بحیثیت قوم ترقی کرنا چاہتے ہیں تو خدا کے لیے آپ کو صوبایت کے زہرِقاتل سے بچنا ہو گا۔
·       یہ صرف آپ کے جذبات نہیں ہیں بلکہ جب آپ یہ کہتے ہیں کہ پاکستان کی بنیاد خالصتاً معاشی انصاف اور اسلامی سوشلزم پر ہو گی تو آپ لاکھوں مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہیں ، ہمیں کسی اور ازم کی ضرورت نہیں۔
اخوت، بھائی چارہ اور مساوات ہمارے مذہب اور تہذيب و تمدن کے بنیادی اصول ہیں۔
ہم نے پاکستان کے لیے اس لیے جدوجہد کی کیوں کہ اس بات کا اندیشہ تھا کہ برِصغیر میں مسلمانوں کو ان بنیادی انسانی حقوق سے محروم کر دیا جائے گا۔
ہرخوشی اپنے اندر غم کاپہلوبھی رکھتی ہے اوریہ محسنِ قوم 11ستمبر1948 کودارفانی سے کوچ کرگیا۔لیکن اس کاہر قول ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔بابائے قوم نے برصغیر کے خمیر اورمزاج کوسمجھااوراپنے فرمودات کی شکل میں ایک ایساسرمایہ چھوڑا جس کی روشنی میں آج بھی اپنی کم زوریوں پرقابوپاکرہم ارضِ مقدس کوپامِ عروج پرپہنچاسکتے ہیں۔
"نظم، یقیں، اتحاد" گفتۂ بابائے قوم
آج بھی ہے اک یہی صورت احیائے قوم
آج بھی وہ ہاتھ ہے رہبرو منزل نما
آج بھی وہ آنکھ ہے دیدۂ بینائے قوم


No comments: